عطا محمد بھنبھرو
سندھ کے نامور تاریخ دان اور ادیب[1][2] نامور ادیب عطا محمد بھنبرو نے 300 سے زائد کتابیں لکھیں۔
عطا محمد بھنبھرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 فروری 1936ء |
وفات | 3 جون 2020ء (84 سال) ہنگورجا |
شہریت | سندھ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سندھ مسلم لاء کالج |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
بیٹے کا اغوا
ترمیمعطا محمد بھنبھرو سندھ کی تاریخ کے موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف اور مترجم تھے۔ انھوں نے 2012ء میں صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا راجہ داہر گاؤں میں زمینیں سنبھالتا ہے اور چار جون کی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گاؤں بچل بھنبھرو کا محاصرہ کر کے ان بیٹے کو حراست میں لے لیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ عطا محمد بھنبھرو کا دعویٰ تھا کہ ان کا بیٹا کبھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا بلکہ وہ ایک سنجیدہ قوم پرست سیاسی کارکن ہے اور اس پر کوئی مقدمہ بھی درج نہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے نوجوان بیٹے کو جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا یا تشدد میں ہلاک کرکے مسخ شدہ لاش پھینک دی جائے گی جیسے اس سے پہلے بھی قوم پرست کارکنوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ 26 جولائی2015ء ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا۔
وفات
ترمیمعطا محمد بھنبھرو 90 برس کی عمر میں 4 جون 2020ء کو انتقال کرگئے،[3] عطا محمد بھنبرو کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں گوٹھ بچل بھمبھرو میں ہوئی۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "انسائیکلوپیڈیا سندھیانا"
- ↑ "Famous Sindhi intellectual Atta Muhammad Bhanbhro died"۔ Online Indus English۔ 04 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Eminent Writer, Scholar Atta Muhammad Bhanbhro Passes Away"۔ urdupoint