عطیہ حسین
عطیہ حسین (1913–1998) برٹش بھارتی ناول نگار ، مصنفہ، براڈ کاسٹر جرنلسٹ اور ادکارہ تھی۔ وہ کلاسیک ڈایسورٹ اور خطوط کی ایک اہم مصنفہ تھی۔.[1] وہ انگلش میں لکھتی تھی۔ اس نے اپنی دو ہی کتابیں اشاعت کے لیے دی " ،سن لائٹ آن بروکن کالم " اور "فونکس فیلڈ" جو مختصر کہانیوں کے مجموعے تھے اور تخیل پر مبنی تھے۔ بھارتی کینن میں اس کا کام سب سے بہترین تسلیم کیا گیا۔ اس کا کیرئیر 20ویں صدی کے نیم اختتام پر انگلینڈ میں شروع ہوا۔ انیتا دیسائی، وکرام سیتھ، عامر حیسن اور کمیلا شمسی سمیت نئی نسل کے لکھاریوں نے اس کے کام کو بہت سراہا ہے۔ اور اس کے اثر کو تسلیم کیا ہے۔ عطیہ یو پی لکھنؤ میں غیر تقسیم شدہ بھارت میں اوودھ کے آزادانہ سوچ رکھنے والے لبرل کیڈوائی قبیلے میں پیدا ہوئی۔ اس کا والد شاہد حسین کیڈوائی ،تعلق دار آف گڑیا، کیمبرج کا تعلیم یافتہ تھا اور ماں نثار فاطمہ بیگم الوی خاندان سے آئی تھی۔ اس کا والد سیاست اور قوم پرستی میں دلچسپی رکھتا تھا۔ عربی، فارسی اردو کا علم اس نے اپنی ماں کے خاندان سے حاصل کیا۔ اپنے خاندانی پس منظر کے تحت وہ اپنے گھرانے میں گریجویشن کرنے والی پہلی عورت تھی۔ جس نے لا مارٹینی گرلزاسکول اور ایزابیلا تھوبرن کالج میں پڑھائی کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجوایٹ کیا۔ عطیہ دو ثقافتوں کے درمیان میں پلی بڑھی ایک طرف انگریزی ادب کی پڑھائی اور ٹھیک دوسری طرف قرآن کی پڑھائی شامل تھی۔ اس نے اپنے کزن حبیب اللہ بہادر سے خاندانوں کی خواہش کے خلاف جا کر شادی کی۔ اس کے دو بچے شما حبیب اللہ اور وارث حسین تھے۔ 1940 کے آغاز مہں وہ بمبئی منتقل ہو گئی۔ جہاں علی بہادر سرکاری نوکری پر تھا۔ سب سے پہلے ٹیکسٹائیل کمیشن میں اور اس کے بعد دوسری جنگ عظیم کے خاتمہ پر جنوبی ایشیا کے سپلائی کمشنر کے طور پر خدمات سر انجام دیتا رہا۔ یہاں انیتا کا اثر ایک افسانوی حیثیت اختیار کر گیا۔ اس نے اپنے گھر کو اپنے بچپن کے کھلے گھر ایک لکھنؤی ادا کے وسیع گھر میں تبدیل کر دیا۔ جس نے مصنفین، فلمسازوں ،شہر کے سماجی اور کاروباری دنیا کے اراکین کو اپنی طرف متوجہ کر لیا۔
عطیہ حسین | |
---|---|
پیدائش | 1913 لکھنؤ، India |
وفات | 1998ء (عمر 84–85) |
پیشہ | Writer |
قومیت | Indian |
اصناف | Novels |
اولاد | Waris Hussein، Shama Habibullah |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Somak Ghoshal (15 August 2017)۔ "India at 70: A Muslim Woman's Story of Nationalism, Partition and her awakening into Feminism"۔ HuffPost۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
ببلو گرافی
ترمیم- The Literary Estate of Attia Hosain, 1928–1998. Diaries, letters, images, notes.
- Celebrating Attia Hosainآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ wasafiri.org (Error: unknown archive URL)، Ritu Menon & Aamer Hossein. Wasafiri, 2013.
- A part of the whole، Rakshandha Jalil, The Hindu, 2 Mar 2013.
- The Silent Gap، Shashi Deshpande. Biblio, May-جون 2013.
- The Heart in Pieces Generation، Mushirul Hasan. The Indian Express, 21 Feb 1998.
- Attia Hosain (1913–1998) – The Sunlight on a Broken Column، Batul Mukhtiar۔ Blog, 1 مئی 2017.
- Making Britain: Attia Hosain page. The Open University.
- Attia Hosain Collection: finding aid۔ The Brunel University, London
- Attia Hosain۔ The Literary Encyclopedia.
بیرونی روابط
ترمیم- Attia Hosain – A life. A compilation of photos.
- Literature Help: Novels: Plot Overview 514: Sunlight on a Broken Column.
- Interview with Attia Hosain, 1998.آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ old.harappa.com (Error: unknown archive URL)