علامہ حکیم محمد حسین عرشی 1892ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ آپ اردو، فارسی، عربی اور پنجابی کے برجستہ گو شاعر تھے۔

آپ کا اردو مجموعہ کلام " رسوا کیا مجھے" اور فارسی مجموعہ کلام " نقش ہائے رنگ رنگ " کے نام سے شائع ہوا۔ آپ امرتسر سے شائع ہونے والے "البلاغ" اور "البیان" اور راولپنڈی سے شائع ہونے والے "فیض الاسلام " نامی مجلات کے مدیر بھی رہے۔

آپ نے 1985ء میں لاہور میں وفات پائی۔[1]

فارسی نمونہ کلام ترمیم

بہ نیروی قلم یا بیم در بزمت رسائی ہابہ حرف اندر نہان کردیم، اندوہ جدائی ہا
چمن در نغمہ خیزی ہا، قفس در نالہ ریزی ہااز آن سو خوش نوائی ہا، از این سو بی‌آوائی ہا
چہ درگاہ است یا ربّ حلقہ رندان بی پرواکہ شاہان جہان دانند فخر اینجا گدائی ہا
بہ راہ دوستی پویم، ز «بیدل» نکتہ ئی گویمکہ در بیتی ودیعت کردہ صد عقدہ گشائی ہا
بہ دل گفتم: کدامین شیوہ دشوار است انجامش؟نفس در خونہ تپید و گفت: پاس آشنائی ہا

اردو نمونہ کلام ترمیم

’’ملک و ملت‘ دعا کرو کہ بچےدین ملت دعا کرو کہ بچے
چاروں جانب سے یورش سیلابیہ عمارت‘ دعا کرو کہ بچے
ہر طرف ہے منافقوں کا ہجومصدق نیت‘ دعا کرو کہ بچے
جاہلیت کا دور بر سر اوجعلم و حکمت‘ دعا کرو کہ بچے
آخری چارہ کیا ہے اس کے سواخیر امت‘ دعا کرو کہ بچے

حوالہ جات ترمیم

سیری در ادبیات فارسی هند و پاکستانآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ichodoc.ir (Error: unknown archive URL)

  1. پاکستان میں فارسی ادب کی تاریخ، جلد 6، تألیف، دکتر ظہورالدین احمد، طبع اسلام‌آباد، مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، صفحات 114 تا 122، مطبوعہ 1384 ھ ش/2005ء۔