سابقہ وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ, صنعت کار ،جو لاہور میں ٹیکسٹائل بائنگ ہاؤس کی بانی ہیں ، CotCom Sourcing (پرائیوٹ ) لمیٹڈ

خاندان

ترمیم

علیمہ کا تعلق 3 بہنوں اور ایک بھائی پر مشتمل ایک بہت ہی مشہور اور پڑھے لکھے گھرانے سے ہے۔ ان کے والد اکرام اللہ خان نیازی سول انجینئر تھے جبکہ ان کی والدہ شوکت خانم ایک گھریلو خاتون تھیں۔ ان کے بھائی عمران خان کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے اور وہ پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم رہے۔ علیمہ کی بڑی بہن روبینہ خانم بھی ایک پڑھی لکھی خاتون ہیں اور اس وقت سینئر پوسٹ پر ہیں۔ ان کی چھوٹی بہن عظمیٰ خانم ایک قابل سرجن ہیں جبکہ ان کی دوسری بہن رانی خانم گریجویٹ ہیں اور علیمہ کی طرح انھوں نے بھی فلاحی کاموں میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ ان کی شادی سہیل امیر خان سے ہوئی۔

تعلیم

ترمیم

انھوں نے 1989ء میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے MBA کی ڈگری حاصل کی۔ غالباً لمز کا پہلا بیچ تھا

کاروبار

ترمیم

وہ ایک بزنس وومن ہیں۔ سہیلی کے اشتراک سے کاروبار کا آغاز کیا، بعد میں اسے الگ کر دیا ، ان کی ایک ٹیکسٹائیل کمپنی لاہور میں (Cotcom Sourcing Pvt Ltd) کے نام سے ہے جس کے نمائندہ دفاتر کراچی، دبئی اور نیو یارک میں بھی موجود ہیں۔ اس کمپنی کے ذریعے وہ دنیا بھر سے ٹیکسٹائل امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے آرڈرز مینج کرتی ہیں۔ ان کے ٹیکسٹائل بائنگ ہاوس نے دنیا بھر میں ٹیکسٹائل کے خوردہ فروشوں اور ایجنٹوں کی مدد کی ہے اور کراچی اور نیویارک میں نمائندہ دفاتر کو سنبھالتا ہے۔

عہدے

ترمیم

علیمہ خانم نے شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے لیے بطور مارکیٹنگ ڈائریکٹر خدمات انجام دیں اور ہسپتال کے لیے فنڈ ریزنگ کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کی رکن ہیں۔ وہ عمران خان فاؤنڈیشن اور نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بورڈ کی رکن بھی ہیں اور حمید موگو ٹرسٹ اور سارک ایسوسی ایشن آف ہوم بیسڈ ورکرز سمیت کئی خیراتی اور سماجی بہبود کی تنظیموں کی بھی رکن ہیں۔

شادی

ترمیم

علیمہ خان کے دو جوان بیٹے ہیں جبکہ خاوند انجینیئر سہیل امیر خان ایئر فورس کے ریٹارڈ آفیسر ہیں۔ ان کے دونوں بیٹے شاہ ریز اور شیر شاہ بھی اب والدہ کے کاروبار میں شریک کار ہیں۔

پراپرٹی

ترمیم

2018ء میں علیمہ کی دبئی میں غیر اعلان شدہ جائیدادوں کا چونکا دینے والا انکشاف ہوا جس کے لیے اسے خفیہ رکھنے کی وجہ سے دوہرا جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس کے فلیٹس دبئی کے قلب میں، برج خلیفہ سے ملحق ہیں، جو متحدہ عرب امارات کے سب سے مہنگے علاقے ہیں۔ کچھ عرصے بعد اسے این آر او دیا گیا جس کے لیے پی ایم ایل این کے کئی حامی سامنے آئے اور اس فیصلے کو جانبدارانہ قرار دیا۔ تاہم ثاقب نثار نے ایکشن لیتے ہوئے علیمہ سے ان کی جائیدادوں کے بارے میں پوچھا جو ان کے مطابق پہلے فروخت ہو چکی تھیں۔ 12 دسمبر 2018ء کو وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں جہاں انھوں نے بتایا کہ ان کی جائیدادیں اس کاروبار سے بنی ہیں جسے وہ 20 سال سے چلا رہی ہیں۔ مزید برآں، علیمہ خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ 2008 میں انھوں نے تین لاکھ 70 ہزار امریکی ڈالر کی لاگت سے یہ جائداد بنائی تھی جس میں سے نصف رقم بینک سے بطور قرض حاصل کی تھی اور بعد میں یہ جائداد فروخت کر دی۔

ان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے بیان میں کہا کہ علیمہ خان نے پاکستان میں اپنی اور شوہر کی وراثتی جائداد بیچ کر بیرون ملک اثاثے خریدے، یہ پیسہ پاکستان سے بینکوں کے ذریعے بیرون ملک بھیجا گیا، بیرون ملک اثاثوں کی خرید میں ٹیکسٹائل بزنس سے ہونے والا منافع بھی شامل ہے۔