علیم شکیل
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
علیم شکیل مصطفے آباد ضلع قصور کی ایک خاص شخصیت تھے لیکن زندگی ایک عام آدمی کیطرح گزاری وہ پریس کلب مصطفے آباد کے صدر بھی تھے اور مختلف اخبارات کے لیے لکھتے بھی رہے، ان کی پنجابی میں کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔وہ بابائے صحافت قصور کے نام سے مشہور ہیں۔
اس کے علاوہ علیم شکیل انڈیا میں بعض پنجابی مشاعروں میں شرکت کر چکے، پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں علیم شکیل کے قاری موجود تھے، وہ صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین دوست اور زبردست انسان تھے۔
علیم شکیل کچھ عرصہ سے علیل تھے اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال قصور میں زیر علاج رہنے کے بعد ان کو حالت بگڑنے پر جنرل ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ 16 جولائی 2020ء کو خالق حقیقی سے جا ملے، ان کی صحافتی خدمات نئے صحافیوں کے لیے مشعل راہ ہیں انھوں نے پنجابی زبان میں کئی مشاعرے کیے اور غزلوں و شعروں کے مجموعے پر کتب بھی شائع کیں، "جاگن ساڈے نین" ان کا پنجابی شعری مجموعہ ہے۔