آیت اللہ علی محقق نسب 1337 شمسی بمطابق 15 مئی 1958ء عیسوی کو صوبہ دایکنڈی افغانستان میں پیدا ہوئے۔[1] آپ ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ والد کا نام حاج خادم حسین ہے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کی۔ 1351 میں حوزہ علمیہ مشہد چلے گئے اور 1359 شمسی میں حوزہ علمیہ مشہد میں سطوح عالیہ مکمل کیا۔ 1369 شمسی میں حوزہ علمیہ قم گئے۔[1] 1378 میں فقہ و حقوق میں اپنی ڈاکٹری مکمل کی۔[1]

علی محقق نسب
معلومات شخصیت
پیدائش 15 مئی 1958ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ دایکندی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل تشیع
فقہی مسلک جعفری
عملی زندگی
پیشہ عالم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم کلمۂ کفر   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گرفتاری ، رہائی اور ہجرت

ترمیم

2005 میں آپ کو ایک میگزین حقوق زن[2] میں عورتوں کی حمایت میں مضمون لکھنے پر افغانستان میں توہین مذہب کے نام پر گرفتار کر لیا گیا،اور 2 سال کی قید یا سزائے موت سنائی گئی۔لیکن بعد میں 3 مہینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔2008 میں ایران میں آپ کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اور 86 روز قید رہے۔اس کے بعد آپ نے 2012 میں بیرون ملک ہجرت کی اور پیرس میں مقیم ہوئے۔

قرآنی توضیح المسائل

ترمیم

آپ کا رسالہ عملیہ توضیح المسائل قرآنی[3] کے نام سے موجود ہے۔[4]

ﻭﻻﯾﺖ ﻓﻘﯿﮧ ﻭ ﻣﺮﺯﮬﺎﯼ ﺟﻐﺮﺍﻓﯿﺎﺋﯽ

ترمیم

علی محقق نسب[5] کو اپنی نئی کتاب " ولایت فقیہی و مرزہای جغرافیائی" کو ایران میں شائع کرنے کی اجازت نہیں ملی ،چنانچہ انھوں نے پاکستان کے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے اپنے چند دوستوں کے تعاون سے کوئٹہ سے شائع کیا۔

نظریات

ترمیم

آپ کے شاذ نظریات و فتاوی یہ ہیں:

  • تقلید کو بدعت سمجھتے ہیں۔
  • لوگوں کی کمائی میں سے خمس کو غیر اسلامی اور نسلی ٹیکس قرار دیتے ہیں کہ شرعاً جائز نہیں۔[6]
  • نماز پڑھتے ہوئے سجدگاہ کے طور پر کچھ رکھنے کو بدعت آل بویہ اور بت پرستی سے تشبیہ دیتے ہیں۔
  • نماز میں آمین کہنے کو ذکر قرار دیتے ہیں، اس لیے آمین کہنے کو جائز قرار دیتے ہیں اور آمین کہنے سے نماز باطل ہونے والی روایات کو مخدوش قرار دیتے ہیں۔
  • وضو کے حوالے سے شیعوں اور سنیوں دونوں کے وضو کے طریقے کو درست سمجھتے ہیں، ہاتھوں کا وضو میں اوپر سے نیچے کی طرف دھونے یا نیچے سے اوپر دھونے دونوں کے جواز کے قائل ہیں۔ نیز وضو میں پاؤں کا دھونا اور مسح کرنا دونوں کو ہی درست سمجھتے ہیں۔
  • ولایت فقیہ کو ایران سے باہر قابل عمل نہیں سمجھتے نیز ایسی کسی حکومت کو نہیں مانتے۔
  • تلقین میت کا رائج جو طریقہ ہے اس کو مخدوش سمجھتے ہیں۔
  • زیارت عاشورا کو گھڑی گئی زیارت سمجھتے ہیں جو اہل بیت ع سے ثابت شدہ نہیں۔
  • خلفائے راشدین اور ازواج رسول ص کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں، ان کی شان میں لعنت، سب یا بے احترامی کرنے والے کو جاہل اور مطلب پرست لوگوں کا شیوہ قرار دیتے ہیں۔
  • اہل سنت کے ساتھ نماز بغیر کسی تقیہ اور بغیر کسی انفرادی نیت کے درست سمجھتے ہیں اور اہل سنت کے ساتھ باجماعت نماز میں حج وغیرہ موقعوں پر قنوت پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے۔
  • قرآن و عقل کی بنیاد پر مسائل اور روایات کو پرکھتے ہیں۔

تصنیفات

ترمیم

پانچ اہم کتب لکھیں۔[1]

  1. تاریخ تحلیلی فقہ تشیع
  2. ولایت فقیہ و مرزہای جغرافیائی
  3. اجتہاد و تقلید
  4. مقدمہ ای بر دانش حقوق
  5. طرح قانون اساسی دولت افغانستان

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت "محقق نسب" 
  2. "صفحهء ويژه در دفاع از محقق نسب"۔ afghanasamai.com 
  3. علی محقق‌نسب۔ "توضیح المسایل قرآنی – احکام تقلید | اندیشه‌گران"۔ 07 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2019 
  4. "رساله عملیه توضیح المسایل قرآنی"۔ Kabul Press کابل پرس 
  5. "اندیشه‌گران | پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله محقق‌نسب"۔ 07 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2019 
  6. محمد رحمانی۔ "صحبت‌های آیت‌الله علی محقق نسب در خصوص خمس | وبلاگی از دیار خراسان بزرگ"۔ 07 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2019