عمران الحق چوہان
غالباً یہ مضمون ویکیپیڈیا میں معروفیت کے عمومی اصول کے مطابق نہیں ہے۔ (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
عمران الحق چوہان Imran ul Haq Chauhan (پیدائش۔ 24 فروری 1964. چنیوٹ، پنجاب، پاکستان) پاکستانی مصنف اور مترجم ہیں جو اپنے سفر ناموں اور عالمی ادبی شاہکاروں کے ترجموں سے جانے جاتے ہیں۔
ابتدائی زندگی
ترمیمابتدا سے ہی مطالعے کا شوق تھا۔ بچپن میں نانا کے کتب خانے سے اردو، انگریزی، پنجابی اور فارسی کتب تک رسائی حاصل ہوئی اور ان زبانوں کے ادب کے مطالعہ کا موقع ملا۔
صحافتی زندگی
ترمیمبسلسلہ تعلیم یونیورسٹی آف پنجاب ، لاہور میں ایل ایل بی کے دا خلے کے دوران صحافت کا آغاز روزنامہ جنگ سے کیا۔ بعد ازاں روزنامہ پاکستان اور روزنامہ دن میں بھی کام کیا۔
روزنامہ پاکستان میں "حدیث دل" کے عنوان سے کالم نگاری کی۔ لیکن اخباری مالکان کی سیاسی اور تجارتی مجبوریوں کے باعث ترک کردی۔
دس سال لاہور ہی میں وکالت اور صحافت لیکن پھر بعض وجوہ کی بنا پر چنیوٹ واپس آگئے۔ چنیوٹ میں وکالت کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی ادارے میں معلمی اور پھر وکالت کو خیر باد کہ کر کل وقتی معلم بن گئے۔
ادبی زندگی
ترمیملکھنے کی ابتدا ء شاعری سے کی (جس کا مجموعہ ابھی شائع نہیں ہوا)۔
پھر نثر کی طرف رخ کیا اور عالمی ادبی شاہ کاروں کے ترجمہ سے آغاز کیا۔ پہلا ترجمہ میلکم ایکس کی سوانح عمری، "گہر ہونے تک" کے عنوان سے کیا جو بک ہوم لاہور سے شائع ہوا۔
اس کے بعد پاکستان کے شمالی علاقوں کا سفر نامہ "بستی بستی پربت پربت" بک ہوم لاہور سے شائع ہوا۔
اسی ادارے سے انگریزی ناول ROOTS کاترجمہ "اساس" کے عنوان سے شائع ہوا۔
وادی ہنزہ کا سفر نامہ "ہنزہ کے رات دن" 2020 میں بک ہوم نے شائع کیا۔
امریکی ادیب جان سٹائن بیک کے عظیم ناول The Grapes of Wrath کا ترجمہ "کشت ستم" کے عنوان سے عکس پبلیکیشنز لاہور سے طبع ہوا۔
مزید تراجم اور اگلے سفرنامے پر کام جاری ہے۔
ذاتی زندگی
ترمیمتا حال چنیوٹ میں رہائش پزیر ہیں۔ شریک حیات ارم چوہان۔ دو بچے ہیں، بیٹا منان الحق چوہان اور بیٹی عائشہ عمران۔