عملی زندگی کی کیفیت (انگریزی: Qwality of Working Life یا Qwality of Work Life) کے بارے میں پہلی بار 1972ء میں بین الاقوامی ملازمین کے تعلقات پر منعقدہ ایک مذاکرے (انگریزی: International Labour Relations Conference) کے دوران میں گفتگو ہوئی تھی۔ اسے خصوصی توجہ اس وقت ملی جب یونائٹیڈ آٹو ورکرز (انگریزی:United Auto Workers) اور جنرل موٹرز (انگریزی: General Motors) نے کام کی اصلاح کے لیے عملی زندگی کی کیفیت پر ایک پروگرام شروع کیا۔[1]

عملی زندگی کے توازن کی پیچیدگی کو دکھاتی ہوئی سرکس کی ایک تصویر

عملی زندگی کی کیفیت کی تعریف

ترمیم

عملی زندگی کی کیفیت کی تعریف کئی مصنفین نے مختلف زاویوں سے کی ہے۔ رابِنز نے 1989ء میں اس کی تعریف یوں کی کہ:[1]

یہ ایک طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ایک ادارہ اپنے ملازمین کی ضروریات کے پیش نظر ایک ایسی حکمت عملی تیار کرتا ہے جس سے وہ لوگ کام کی جگہ پر ہونے والے اُن فیصلوں کو کرنے میں ساجھے داری رکھتے ہیں جو ان کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

عملی زندگی پر اثر انداز ہونے والے عوامل

ترمیم

کونیل اور حنیف کے مطابق عملی زندگی پر اثر انداز ہونے والے عوامل اس طرح ہیں:

  • ملازمت کا متن (انگریزی:Job Content)
  • کام کے گھنٹے اور عملی زندگی کا توازن (انگریزی:Work Life Balance)
  • انتظامی / نگراں کار کا طرز عمل (انگریزی:Supervisory Style)[1]
  • معاشی فوائد: وافر رقمی آمدنی اور مالیاتی انعامات کا حصول
  • جسمانی کام کے حالات: وہ حالات جو جسمانی آرام اور سہولت پر کام پر اور کام کے لیے اثر انداز ہوتے ہیں۔
  • عزت نفس: ایک بالغ کی طرح عزت اور وقار کے ساتھ پیش ہونے کا احساس۔
  • ادارہ جاتی موسم: ادارہ جاتی طرز فکر اور رویہ جو صنعت کی بہتری کے لیے کام کرنے والے میں دلچسپی لے۔* بین زمرہ تعلقات: ایک زمرے یا گروہ میں ملازمین کس طرح ایک دوسرے سے پیش آتے ہیں۔* ملازمین کی وفاداری: کمپنی سے وفاداری اور اس کے مستقبل کی فکر۔[2]

عملی زندگی کی کیفیت کے لیے اقدامات

ترمیم

عملی زندگی کی کیفیت کے لیے اقدامات کے نکات اس طرح ہیں:

  • ملازمین کی زیادہ وابستگی، شراکت اور اختیارات۔
  • ملازمین کی صلاحیتوں کو نکھارنے پرزیادہ توجہ۔
  • عمل آوری اور فیصلہ سازی کے لیے ملازمین کی سطح پر زیادہ آزادانہ اختیارات۔
  • مختلف سطحوں کی صف بندی میں اوقات پر مبنی امتیازات کی کمی۔[1]

عملی زندگی کی کیفیت کے پیمانے اور عوامل

ترمیم

عملی زندگی کی کیفیت کے پیمانے اور عوامل کا عام طور سے کیا جانے والا خلاصہ اس طرح ہے:[1]

پیمانے عوامل
ملازمت کا خاکہ (انگریزی:Job Design) ملازمت کا متن، کام کی معنویت، کام کا چیلنج، کام کی افادیت، ملازمت میں خود مختاری، کام کی بازخاکہ بندی (انگریزی:Work Restructuring) اور ملازمت/ کردار کی توضیح
کام کا ماحول اور سہولتیں کام کے ماحول میں بہتری لانا، سماجی اور رفاہی سہولتیں، وغیرہ۔
ملازمت کا تحفظ مستقل اساس پر ملازمت
صحت، تناؤ اور حفاظت کام کرنے کے حالات میں صحت اور حفاظت، کام کی جگہ اور اس کے باہر بیماریوں اور چوٹ سے تحفظ، پیشہ ورانہ تناؤ، ادارہ جاتی صحت کے پروگرام، ملازمت کا تناؤ اور ملازمت سے عدم دلبرداشتگی
اجرت اور انعام واجبی اور مناسب ادائیگی، بہتر کارکردگی کے لیے موزوں ادائیگی، جدت پسندانہ انعامی نظاموں کا نفاذ، عہدے کی ترقی کی پالیسیوں کے متعلق کے حالات اور طریقے، عہدوں کی ترقی میں تجربہ اور مظاہرے کی عمدگی کے پیمانے اور صلاحیتوں کو نکھارنا
عملی زندگی کا توازن کام کے اوقات اور متبادل کام کے وقت کے تعین کا عمل (انگریزی:Working hours and alternative work schedules)
ماحولیات اور تخلیق عمومی ماحولیات،کام کی جگہ پر خالی وقت، کام کی جگہ پر تخلیقی مواقع اور شخصی تخلیقی صلاحیتیں
تصادم رفقائے کار کے ساتھ کام کا اشتراک، وسائل کی تشفی، کام اور ادارہ جاتی مفادات کا توازن اور شکایات کی یکسوئی
سیکھنا اور نکھارنا ملازمین کی صلاحیتوں کے نکھارنے پر مزید زور، نئی صلاحیتوں کو سیکھنے اور بروئے کار لانے کے مواقع، ملازمت کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لیے تربیت، سیکھنے کے مواقع پیدا کرنا، پیشہ ورانہ مناہج کی ترقی، ملازمت میں بڑھت اور پیشہ ورانہ ترقی
قیادت اور ملازمین میں تفویض اختیارات افسران اعلٰے اور ماتحتوں کے تعلقات، شراکتی نگراں کاری (انگریزی:Participatory Supervision)،پیام رسانی، خواہش اور کام کی حوصلہ افزائی، کام اور ادارے سے مضبوط وابستگی قائم کرنا، ملازمین کی شمولیت، شراکت اور اختیار، ملازمین کی سطح پر عمل اور فیصلہ سازی کے لیے زیادہ خود مختاری، متعلقہ معلومات تک رسائی اور شراکتی مسائل کی یکسوئی (انگریزی:Participatory Problem Solving)
ملازمت سے تشفی (انگریزی:Job Satisfaction) کام کو ادارے کے اندر اور باہر تسلیم کیا جانا، کامیاب ٹیموں کی رکنیت، ملازمت کی تکمیل پر ادائیگی، ملازمت ترک کرنے کے ارادوں کی عدم موجودگی۔

استثنائی مثالیں

ترمیم

عمادزادہ خراسانی اور نعمتی زادہ نے 2012ء میں اصفہان کے ابتدائی اسکولوں کے اساتذہ کی عملی زندگی کی کیفیات کا مشاہدہ کیا تو پایا کہ ان کی عملی زندگی کی کیفیات درمیانی ہیں۔ تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں،درآں حالیکہ تدریسی عملے کے یہ لوگ موصولہ تنخواہوں سے غیر مطمئن تھے۔[1]

عملی زندگی کی کیفیت کے موضوع پر تحقیق کا مقصد

ترمیم

کئی بامقصد (طبعی اور بنیادی ڈھانچوں کی شکلبندی سے جڑے) عوامل ہیں جو کام کی جگہ کی نوعیت اور دخیل پالیسی امور پر محیط ہیں جو ملازمین کے طریقہ کار پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ نتیجہ خیر امور میں ملازمین کی نفسیات پر فوری اثر انداز ہونے والے عوامل (مثیت رویہ، مضبوط وابستگی اور تشفی) اور حتمی طور پر اداروں کی کارکردگی پر اثر کرنے والے عوامل صنعتی نفسیات کے محققین کی تحقیقات کا خصوصی مرکز بنے ہوئے ہیں۔[1]

عملی زندگی کی کیفیت کے نمونے

ترمیم

مختلف مصنفین اور محققین نے عملی زندگی کی کیفیت کے الگ الگ نمونے پیش کیے ہیں جن میں کئی عوامل شامل ہیں۔ ذیل میں ان میں سے چند کا تذکرہ موجود ہے:

ہیک مین اور اولڈ ہام (Hackman and Oldham) (1976ء) [3] نے نفسیاتی بڑھت کی طرف توجہ مبذول کی جس کی طرف حسب ذیل ضروتوں کی نشان دہی کی:

  • صلاحیتوں میں تنوع
  • کسی بھی کام کی شناخت
  • کام کی اہمیت
  • خود مختاری
  • رد عمل

ان لوگوں نے سجھاؤ دیا کہ ان ضروریات کی تکمیل ضروری ہے اگر ملازمین کو اعلٰی زندگی کی کیفیت کا احساس حاصل ہونا ہے۔

ان نظریات پر مبنی نمونوں کے برعکس، ٹیلر (1979ء)[4] نے نتیجہ خیز طور پر عملی زندگی کی کیفیت کے لیے ضروری اجزاء ملازمت کے بنیادی خارجی عوامل جییسے کہ اجرت، اوقات اور کام کا ماجول قرار دیا جبکہ اندرونی ملازمت کے تصورات جیسے کہ کام کی نوعیت پر زور دیا۔ اس نے کئی دیگر عوامل کو شامل کرنے کو کہا جن میں حسب ذیل بھی ہیں:

  • انفرادی زورآوری
  • انتظامیہ میں ملازمین کی شرکت
  • منصفانہ نوعیت اور برابری
  • سماجی حمایت
  • اپنی موجودہ صلاحیتوں کا استعمال
  • خود کی ترقی
  • کام کی جگہ پر ایک معنی خیز مستقبل
  • کام یا اشیا کی سماجی اعتبار سے مطابقت
  • زائد کام کی سرگرمیوں کا اثر

ٹیلر نے مشورہ دیا کہ متعلقہ عملی زندگی کی کیفیت کے تصورات اداروں اور ملازمین کے زمروں کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔

وار اور اس کے پم پیشہ لوگوں نے (1979ء) [5] عملی زندگی کی کیفیت پر وسیع پیمانے پر تعلق رکھنے والے عوامل کا جائزہ، ان میں حسب ذیل شامل ہیں:

ان لوگوں نے مختلف مربوط تعلقات پر بحث کی، جن کا مصدر ان کی تحقیق تھی۔ ان پہلوؤں میں کام سے وابستگی اور ملازمت سے تشفی، اندرونی ملازمت کے محرکات اور ملازمت سے تشفی اور متصورہ ملازمت کی اندرونی خصوصیات اور ملازمت سے تشفی شامل تھے۔ ان میں خاص کر وار اور دیگر نے اس بات کے معددل درجے کے شواہد پائے کہ مکمل ملازمت سے تشفی اور مکمل زندگی سے تشفی اور خوشی میں باہمی ربط ہے، جس کے ساتھ کم زور ہی سہی مگر اہم تعلق خود کے آنکے گئے تجسس کا تھا۔

عملی زندگی کی کیفیت کی مختلف تعریفوں کا تجزیہ

ترمیم

عملی زندگی کی کیفیت کی تعریف اور پیش کردہ نمونوں میں کافی اختلافات پائے گئے ہیں۔ ذیل کے جدول میں اس کا مختصر تجزیہ موجود ہے[6]:

تعریف سال پیش کردہ مساوات
پہلی تعریف 1969-1972 عملی زندگی کی کیفیت = متغیر (variable)
دوسری تعریف 1969-1975 عملی زندگی کی کیفیت = حکمت عملی (approach)
تیسری تعریف 1972-1975 عملی زندگی کی کیفیت = طریقے (methods)
چوتھی تعریف 1975-1980 عملی زندگی کی کیفیت = حرکات (movements)
پانچویں تعریف 1979-1982 عملی زندگی کی کیفیت = ہر چیز پر محیط (everything)
چھٹی تعریف بعد کے سال عملی زندگی کی کیفیت = ہر چیز پر محیط (everything)

بھارت میں عملی زندگی کی کیفیت

ترمیم

ہریش اور سُبھاشنی نے ایک مقالے میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بھارت کے لوگ محنت کش، محنت شاقہ کے عادی، مصیبتوں کو جھیلنے والے اور اپنے فرائض اور ذمے داریوں اور عزائم کو جاننے والے ہیں۔ ان کے پاس عزم مصمم اور زمرہ جاتی سمت کا تعین کئی ممالک سے زیادہ ہے۔ تاہم یہ خصوصیات ملازمین کے ایک بڑے حصے کے پاس صرف گھر ہی میں رہتے ہیں۔ انھیں کام کی جگہ منتقل نہیں کیا جاتا ہے۔ اس خامی کے لیے یہ محققین ملازمین کی بجائے مہتممین کو ذمے دار ٹھہراتے ہیں جو ان صفات کا اپنے ادارے کے لیے استعمال نہیں کرتے۔ ان کے مطابق اس صورت حال کی بنیادی وجوہ یہ ہیں:[7]

  1. بھارت اب بھی ترقی پزیری کے کے دور سے گذر رہا ہے جس میں کئی معاشی تبدیلیاں رونما ہو رہے ہیں۔ یہاں سے سب سے زیادہ اہمیت انسانی وسائل کے نقطہ نظر سے تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ملازمین کی موجودگی ہے۔ بھارت کا تعلیمی نظام ابتدائی اور ثانوی سطح پر ناقص ہے جبکہ اعلٰی سطح پر اچھا ہے۔ یہ ایک اہم علاقہ ہے جس کی بھرپائی ناگزیر ہے۔
  2. بھارت میں کام کرنے والوں کی بھاری تعداد دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔ ان میں سے اکثر اپنی جڑوں سے جڑے رہتے ہیں۔ اس طرح ہمہ تن وقف ہو کر وہ کام نہیں کرتے۔ شہری عوام کا صنعتوں میں محنت کشی کا رجحان ابھی حال کے سالوں میں زور پکڑا ہے۔
  3. مزید یہ کہ صنعتی مزدور عمومًا ناخواندہ ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ صنعتوں میں جوجے جانے والے عام مسائل سے بالکل ناواقف ہیں۔ کم زور مزدور انجمنوں اور رشوت خور قائدین کی وجہ یہ لوگ مسائل کی نوعیت کو سمجھ کر ان کا مقابلہ نہیں کر پاتے ہیں۔
  4. بھارت کی ہمہ نوعیت کا بھی نقصان یہاں رہتا ہے۔ صنعتی مزدوروں کی علاقہ واری، مذہب پر مبنی، زبان کی اساس پر اور ایسی کئی بنیادوں پر تقسیم اور ذیلی تقسیم ہو چکی ہے۔
  5. مزید بر آں بھارتی مزدور زیادہ عرصے تک ایک ہی ملازمت پر بنا نہیں رہتا۔ حالانکہ ملازمتوں کی تیز رفتار تبدیلی عام بات ہے، غیرحاضریت، ضابطوں کی خلاف ورزی ایک کھلی حقیقت ہے۔ اس صورت حال کے پس پردہ بھی ایک اہم وجہ مزدوروں کا دیہات سے ہونا، آزادخیالی کا غالب ہونا، تعلیم کا فقدان اور راحت کی طلب ہے۔
  6. بھارتی تہذیب میں کام کی جگہ پر ملازمین کی اجتماعیت کا فائدہ نہیں اٹھا جا سکا ہے۔ اس کے پیچھے مہتممین (مینیجر) کی ناقابلیت یا بسااوقات ان رجحانات کو اپنی صنعتوں میں شامل کرنے سے انکار شامل ہے۔ حالانکہ بھارتی ملازمین اپنے زمروں سے کافی جڑے ہوتے ہیں اور انھیں خاندان، دوست احباب، قبائل اور تہذیب کے بعد کام کی جگہ کو ایک ہی زمرہ سمجھتے ہیں۔
  7. بھارت میں سماجی گروہ بندی کی جھلک اداروں میں بھی دکھتی ہے جس سے کہ اداروں کی ترقی فطری طور پر متاثر ہوتی ہے۔ مہتممین (مینیجر) اور سرکردہ افسر عمومًا اعلٰی ذاتوں سے آتے ہیں اور نچلی سطح کے کام کرنے والے نچلی ذاتوں سے آتے ہیں۔ صنعتی شعبوں میں مغربی طرز کا درمیانی طبقے کے کام کرنے والوں کی تقسیم زبردستی تھوپی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے صنعت کے ان طبقوں میں بنیادی طور پر مفاد کا تصادم رہتا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے ہوتا ہے مزدور اور انتظامیہ میں مخاصمتی رشتہ قائم ہوتا ہے۔

بھارت میں عملی زندگی کی کیفیت میں سدھار لانے کے مشورے

ترمیم

اِندومتی اور کمل راج نے تیروپور ضلع کی ٹیکسٹائل صنعت کے ملازمین کا مطالعہ کر کے حسب ذیل سفارشات پیش کی ہیں[8]:

  1. ادارے میں حفاظتی تدابیر کو اور بہتر کیا جانا چاہیے جس سے کہ حادثات کے امکانات بے حد کم ہوجائیں۔
  2. ملازمین کو اپنے مشورے پیش کرنے کے مواقع فراہم ہونے چاہیے جس سے کہ اداروں میں بہتری آئے۔ اس سے ان ملازمین کو اپنی کمپنی میں خود کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔
  3. مناسب تربیتی پروگراموں کا انعقاد ہونا چاہیے جس سے ملازمین کے کام کی ثمرآوری میں بہتری رونما ہو۔
  4. اجرت کی ادائیگی کے لیے منصفانہ حکمت عملیوں کو بہ روئے کار لانا چاہیے تاکہ عادلانہ اور مناسب اجرت ملازمین کو دی جا سکے۔ کارکردگی پر مبنی اضافے ملازمین کو بہتر کام کے لیے ابھار سکتے ہیں۔# عملی زندگی کی کیفیت میں ہی سدھار لاتے ہوئے ملازمین کے طبی اخراجات ادا کیے جا سکتے ہیں۔
  5. اسی تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے رخصت اتفاقی اور اجازت کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔
  6. ادارے میں معلومات رسانی کے عمل کو بہتر سے بہتر کیا جانا چاہیے۔

اوپر کی سفارشات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عملی زندگی کی کیفیت کا نفاذ یا اس کے پیمانے مختلف اداروں اور ملازمین کی سطحوں کے حساب سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ مثلاً رخصت اتفاقی اداروں کی روایت کے حساب سے نچلی سطح پر اختیاری طور پر ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ تاہم اعلٰی سطح پر دست یات سہولتیں (perquisites / perks) بھی عملی زندگی کی کیفیت کا حصہ ہوتی ہیں۔[9]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج Buela White, "Quality of Worklife - Linkage with Job Satisfaction & Performance,", Osmania Journal of Management, ISSN 0976-4208 Vol XI, No.3, July-Sept 2015, Pp 127-137
  2. Vemuri Swath, M Sudhir Reddy, "Implications of Stress on Quality of Work Life among Teachers: An Empirical Study", IPE Journal of Management, Vol 6, No. 1, January-June 2016, ISSN 2249-9040,Pp 46-52.
  3. Hackman J & Oldham G (1974) The Job Diagnostic Survey. New Haven: Yale University.
  4. Taylor J C in Cooper, CL and Mumford, E (1979) The quality of working life in Western and Eastern Europe. ABP
  5. Warr, P, Cook, J and Wall, T (1979) Scales for the measurement of some work attitudes and aspects of psychological well being. Journal of Occupational Psychology. 52, 129-148.
  6. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 29 مارچ 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2016 
  7. http://www.ijirset.com/upload/2014/october/55_Quality.pdf
  8. http://www.zenithresearch.org.in/images/stories/pdf/2012/April/ZIJMR/24_ZIJMR_APRIL12_VOL2_ISSUE4.pdf
  9. Quality of Work Life (QWL) in Career Development - IResearchNet