غازی محمد عبد اللہ شہید برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) کے ضلع قصور کے رہنے والے تھے۔

واقعہ

ترمیم

1943ء کے اوائل میں برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) کے شہر شیخوپورہ کے ایک بدبخت سکھ چلچل سنگھ نے سرورکونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ناپاک جسارت کی۔ آپ کو اس بدبخت کا منہ بند کردینے کی بشارت ہوئی۔ آپ نے اس کے بارے میں معلومات حاصل کیں تو معلوم ہوا کہ وہ وارث شاہ کے گاؤں جنڈیالہ شیر خان میں رہتا ہے۔ آپ اس گاؤں پہنچے جو سکھوں کا گڑھ مانا جاتا تھا۔ بستی کے قریب پہنچ کر مزید معلوم ہوا کہ وہ اپنے کنویں پر موجود ہے۔ آپ جب اس کنویں پر پہنچے تو اس وقت سکھوں کا ایک جتھہ وہاں موجود تھا۔ آپ نے پہلی نظر میں اس بدبخت کو پہچان لیا اور اس تیزی سے اس پر جھپٹ کر حملہ کیا کہ اس کو سنبھلنے کا موقع بھی نہ مل سکا۔ آپ نے اس ملعون کی شہ رگ کاٹ کر اس کو جہنم رسید کر دیا۔ اس کے قریب موجود تمام سکھ بھاگ کھڑے ہوئے۔ غازی نے اس کے بعد سجدہ شکر ادا کیا کہ اللہ نے اس مہم کو کامیاب بنا کر ان کو سرخرو کیا۔ موقع واردات پر جب پولیس پہنچی تو دیکھا کہ یہ مرد مجاہد وہیں موجود تھا۔ پولیس نے آپ کو گرفتار کر لیا اور مقدمہ سیشن کورٹ میں پیش ہوا۔ شیخوپورہ کے معروف وکیل ملک انور نے مقدمہ کی پیروی کی۔ غازی کے اعتراف جرم کے باعث عدالت نے آپ کو سزا ئے موت کا حکم سنایا جس کو سن کر آپ سجدہ شکر بجا لائے کہ آپ کو شہدائے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں جگہ مل رہی ہے جس پر جتنا بھی فخر و غرور کیا جائے کم ہے۔

حوالہ جات

ترمیم