غازی محمد صدیق شہید 1914ء میں فیروز پور ضلع قصور کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے .والد کے سائے سے بچپن میں ہی محروم ہو گئے۔ والدہ نے آپ کی پرورش کی۔ آپ کی دینی تربیت بھی ان ہی کے ہاتھوں انجام پائی۔

واقعہ

ترمیم

1934ء میں قصور کے ایک گستاخ رسول پالامل زرگر نے رسالت مآب صلی علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں دریدہ دہنی کی۔ آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے اس گستاخ کو سزا دینے کا ارادہ فرمایا۔ آپ نے اپنی والدہ کو آگاہ کیا تو اس عظیم خاتون نے اپنے بیٹے کا ماتھا چوما اور بڑی خوشی و مسرت سے اس کا شہادت گاہ الفت کی طرف روانہ کیا۔ آپ نے اس ملعون کے بارے میں معلومات کیں اور اس کا ٹھکانہ معلوم کرنے کے بعد اس کا راستے میں ہی کام تمام کر دیا۔ اس کے بعد آپ قریبی مسجد تشریف لے گئے اور شکرانے کے نوافل ادا کرنے کے بعد مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھ گئے۔ اور اس گستاخ کو مارنے میں کامیاب ہوئے۔ کسی کو آپ کے قریب آنے کی ہمت نہ ہو سکی۔ حسب معمول حکومت وقت نے آپ کو گرفتار کر لیا اور مقدمہ سیشن کورٹ کے سپرد ہوا۔ غازی کی جانب میاں عبدالعزیز مالوڈہ اور بیرسٹر خالد لطیف گابا نے پیروی کی۔ انگریز حکومت نے حسب معمول آپ کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا۔

" یہ ایک جان کیا چیز ہے، ایسی ہزاروں جانیں میرے آقا صلی اللہ وعلیہ و آلہ و سلم پر نثار ہیں "

آپ کی والدہ کو جب یہ علم ہوا تو انھوں نے فرمایا

" یہ ایک بیٹا تو کیا، ایسے بیس بیٹے بھی ہوتے میں سب کو اپنے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نام پر قربان کردیتی"۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم