اخون سالاک[1][2] (1578ء -1658ء ) سولہویں صدی کے صاحب تصنیف بزرگ تھے۔[1] آپ کے آبا و اجداد کا تعلق ترکستان سے تھا۔ مؤرخین کے مطابق آپ کا خاندان خوست میں آکر آباد ہوا جبکہ بعض نے توغہ لکھا ہے۔ غازی اخون اور ان کے بھائی اخون سباکؒ سید عبد الوہاب المعروف اخون پنجو صاحب کے مرید و خلیفہ تھے۔

لفظ اخون کا مطلب ہے اسلامی سکالر یا عالم دین، چونکہ آپ کی وفات کے بعد آپ کی اولاد کو اخون خیل قوم کے نام سے پکارا جانے لگا۔

غازی اخون سالاک بابا کو بعض تاریخ دانوں نے خٹک اور کجھ نے ترین اور درانی لکھا ہے جبکہ آپ کی اولاد نے خود کو اخون خیل کہنا ہی پسند کیا۔ غازی اخون سالاک اور پیر سباک دونوں بھائی تھے اور خٹک قوم کے پیر تھے۔اکثر تاریخوں کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ آپ کا تعلق درانی اور ترین قوم سے جوڑنا بالکل غلط ہے کیونکہ درانی قوم کا وجود آپ کی وفات کے ایک صدی بعد ہوا تھا۔ آپ کا اصل نام اکبر شاہ ہے بعض نے آپ کا نام سید اکبر اور بعض نے محمد اکبر بتایا ہے مگر اکبر شاہ پر سب متفق ہیں۔ہیں۔

اصل نام

اخون سالاکؒ کا اصل نام اکبر شاہ تھا۔ بعض تاریخ دانوں نے آپ کا نام سید اکبر شاہ، بعض نے محمد اکبر شاہ بھی لکھا جبکہ آپ کے خاندان کے بعض شجروں میں نام عبدالاکبر بھی ملتا ہے۔

خاندان

اخون سالاک بابا رحمۃ اللہ کے چار فرزند بتائے جاتے ہیں۔ عبد الرحمان بابا المعروف اخون میاں عبد الرحمان بابا، اشرف شاہ بابا المعروف اخون میاں اشرف بابا، جمال شاہ بابا المعروف اخون میاں جمال بابا قابل ذکر ہیں جبکہ بعض خدوخیل بابا کو بھی اخون سالاک کی اولاد سمجھتے ہیں تاہم کئی تاریخ دانوں نے اخون سالاک کے چاروں بیٹوں کا ذکر اصل ناموں کی بجائے شیخ بابا، سیرئی بابا، میاں بابا اور پاچا بابا کے طور پر کیا ہے۔

تصانیف

اخون سالاک باباؒ ایک صاحب تصنیف بزرگ تھے۔ تاریخ میں آپ کی چار کتابوں کا تذکرہ ملتا ہے۔ ان کتابوں میں فتاویٰ الغربیہ، بحر الانساب، غزویہ اور مناقب اخون پنجو شامل ہیں۔ فتاویٰ الغربیہ دینی مسائل پر مشتمل ہے، بہرالانساب میں افغانوں، پٹھانوں، ترکوں اور سادات کے شجرے ہیں۔ تیسری کتاب غزویہ میں اخون سالاک کی غزوات کا ذکر ہے جو انھوں نے سوات، دیر، ہزارہ، کوہستان وغیرہ میں کافروں کے ساتھ جنگیں لڑیں جبکہ مناقب اخون پنجو اپنے پیر سید عبد الوہاب المعروف اخون پنجو کی زندگی کے حالات و واقعات پر لکھی گئی۔

حوالہ جات

  1. ^ ا ب ‏اخون سالاک :‏: ‏ايک تاريخ ساز شخصيت /‏۔ ʻĀmir Prinṭ ainḍ Pablisharz۔ 2016 
  2. Muḥammad Parvesh Shāhīn (1989)۔ Kālām, Kohistān: zabānen̲, tārīk̲h̲, s̲aqāfat, siyāḥat۔ Shuʻaib Sanz Pablisharz