غالب بن عبد اللہ
غالب بن عبد اللہ کنانی لیثی ایک صحابی تھے جنھوں نے کئی غزوات میں شرکت کی۔
غالب بن عبد اللہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمان کا پورا نام غالب بن عبد اللہ بن مسعربن جعفربن کلب بن عوف بن کعب بن عامربن لیث بن بکیربن عبدمناہ بن کنانہ۔کنانی لیثی۔ابن کلبی نے ان کا نسب بیان کرکے کہاہے کہ بعض لوگوں نے ان کا نام غالب بن عبیداللہ لیثی بیان کیاہے شماران کااہل حجاز میں ہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ بعض لوگ ان کو کلبی کہتے ہیں مگرصحیح یہ ہے کہ غالب بن عبیداللہ لیثی ہیں۔
اسلام و غزوات
ترمیمان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال میں بھیجا تھا تاکہ مکہ جانے کاآسان راستہ تجویز کر دیں نیزایک مرتبہ ان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ساٹھ سواروں پر سردار بنا کر قبیلہ بنی ملوح کی طرف بھیجا تھا جوایک شاخ قبیلہ یعمرشداخ کی ہے یہ لوگ مقام کدید میں رہتے تھے اور رسول اللہ نے ان کو حکم دیا تھا کہ ان لوگوں کو جا کر لوٹ لینا چنانچہ جب یہ مقام کدیدمیں پہنچے تو حارث بن مالک بن برصاءلیثی ان کو ملے سب مسلمانوں نے ان کو گرفتار کر لیا حارث نے کہا میں تو مسلمان ہو کر آیا ہوں غالب نے کہا کہ اگر تم سچے ہو تو ایک شب گرفتار رہنے سے تمھارا کچھ نقصان نہیں اوراگر تمھاری بات غلط ہے تو تم کو گرفتار رکھیں گے۔ان کا تذکرہ تینوں(ابن مندہ ابو نعیم ابن عبد البر) نے لکھاہے ابوعمرکا یہ کہنا کہ کلبی نہیں ہیں لیثی ہیں صحیح نہیں کلبی اور لیثی میں کوئی فرق نہیں ہے کلب بھی قبیلۂ لیث کی ایک شاخ ہے سیاق نسب سے یہ بات معلوم ہوجاتی ہے۔ابن مندہ اور ابو نعیم اورابو عمر نے لکھا ہے کہ یہ فتح مکہ میں شریک تھے اورآسان راستہ انھیں نے تجویز کیا تھا اور ابن کلبی نے کہاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بنی مرہ کی طرف مقام فدک میں بھیجا تھا مگر فدک پہنچنے سے پہلے یہ شہید ہو گئے۔ابن اسحاق نے بھی فتح مکہ سے پہلے غالب کے لشکر کا ذکر کیا ہے مگریہ نہیں بیان کیا کہ یہ شہید ہو گئے تھے ابن اسحاق نے ان کوکلبی لیثی لکھا ہے اس سے بھی معلوم ہوتاہے کہ کلب قبیلۂ لیث کی ایک شاخ ہے۔[1]
گورنری
ترمیمامیر معاویہ کے زمانے میں ابن زیاد نے خراسان کا گورنر مقررکیا۔
وفات
ترمیمزمانہ ٔ وفات غیر متعین ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير جلد ہفتم صفحہ 781المیزان پبلیکیشنز لاہور