ابو نعیم اصفہانی
امام ابو نعیم اصفہانی علمی اعتبار سے بہت بلند درجہ پر فائز ہیں آپ صاحب کتاب الحلیہ اور تاج المحدثین سے معروف ہیں ۔
ابو نعیم اصفہانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 948ء [1][2][3][4][5][6] اصفہان |
وفات | سنہ 1038ء (89–90 سال)[1][2] اصفہان |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
استاد | سلیمان ابن احمد ابن الطبرانی ، الحاکم نیشاپوری ، ابو بکر اجری ، ابو بکر بن مقری ، ابو احمد عسکری |
نمایاں شاگرد | خطیب بغدادی |
پیشہ | محدث ، مورخ |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [7] |
شعبۂ عمل | علم حدیث |
کارہائے نمایاں | حلیۃ الاولیاء لابی نعیم |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمنام
ترمیمآپ کا نام احمد ،کنیت ابو نُعَیم اور نسب نامہ احمد بن عبد اللہ بن احمد بن اسحاق بن موسیٰ بن مہران ہے
علمی مقام
ترمیمامام ابو نعیم اصفہانی کے علمی کمالات اور غیر معمولی فنی شہرت نے ان کی ذات کو مرجع خلائق بنادیا تھا۔ ان کا شمار عظیم محدثین میں ہوتا ہے تفسیر حدیث ،فقہ اور جملہ علوم اسلامیہ مہارت تامہ رکھتے تھے حدیث اور متعلقات حدیث کے علوم میں ان کو کمال کا درجہ حاصل تھا حدیث کی جمع روایت اور معرفت و روایت میں امتیاز رکھتے تھے۔ امام ابونعیم اصفہانی جہاں ایک بہت بڑے محدث تھے اس کے ساتھ ساتھ حفظ و ضبط اور عدالت و ثقاہت میں بھی ممتاز تھے امام ابو نعیم اصفہانی مسلکا شافعی تھی اور حدیث کے علاوہ فقہ وتصوف میں جامع کمال تھے عقید ہ میں اشاعر ہ کے ہمنوا تھے اور اشعری مذہب کی جا نب میلان رکھتے تھے اس لیے ان کی مجلس درس بڑی وسیع تھی۔ لوگ دور دراز سے سفر کر کے ان کی مجلس میں حاضر ہو تے تھے اور وہاں سے جملہ علوم اسلامیہ میں استفادہ کرتے تھے شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے ان کی مجلس درس کا اس طرح نقشہ کھینچاہے کہ۔ جب ان کی مجلس درس آراستہ ہو تی۔ تو ارباب فن اور محدثین عجزو نیاز کے ساتھ ان کے دولت کدہ بڑی رغبت اور مکمل انہماک کے ساتھ اکتساب فیض کرتے تھے بقول علامہ ذہبی
- "لم يكن غذاء سوى التسميع والتصنيف"
- حدیثیں سننا اور ان کی جمع و تالیف ہی ان کی غذا تھی۔ انھوں نے خراسان وعراق کے بے شمار لوگوں سے کسب فیض کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو جس قدر اکابر شیوخ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اس سے اور محدثین محروم ہیں۔
تصنیفات
ترمیمامام ابو نعیم اصفہانی صاحب تصانیف کثیرہ تھے حاجی خلیفہ نے کشف الظنون میں ان کی 29کتابوں کی فہرست دی ہے آپ کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں بہت مشہور و معروف ہیں ۔
- 1۔ حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء 10 جلدوں میں چھپی ہے
- 2۔ دلائل النبوة
- 3۔ کتاب الریاضتہ والادب
- 4۔ کتاب الطب النبوی
- 5۔ کتاب الفتن
- 6۔ کتاب فضائل الخلفاء
- 7۔ کتاب فضآئل الصحابہ
- 8۔ کتاب الفوائد
- 9۔ کتاب مختصر الاستیعاب
- 10۔ کتاب المستخرج علی البخاری
- 11۔ کتاب المتعقد
- 12۔ کتاب معرفتہ الصحابہ
- 13۔ کتاب معجم الشیوخ
- 14۔ کتاب معجم الصحابہ
- 15۔ کتاب علوم الحدیث امام حاکم صاحب لاستدرک (م 405ھ)کی تصنیف معرفتہ علوم الحدیث پر مستخرج ہے
- 16۔ کتاب مستخرج علی التوحید علامہ ابن خزیمہ (م 311ھ) کی تصنیف کتاب التوحید والصفات پر مستخرج ہے
- 17کتاب المہدی
- 18۔ کتاب تاریخ اصفہان دو جلدوں میں ہے
- 19۔ کتاب الاربعین
- 20۔ کتاب حرمتہ المساجد
- 21۔ الشعراء
- 22۔ طبقات المحدثين والرواة[8]
وفات
ترمیمامام اصفہانی 96 سال کی عمر پاکر 430ھ 1038ء میں آپ نے اصفہان میں انتقال کیا۔[9] [10]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb145318161 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119462567 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/256903 — بنام: Aḥmad ibn ʻAbd Allāh Abū Nuʻaym al-Iṣbahānī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Aḥmad ibn ʻAbd Allāh al-Iṣbahānī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/31486 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/11700 — بنام: Aḥmad ibn ʿAbd Allāh Abū Nuʿaym al-Iṣfahānī
- ↑ Vatican Library VcBA ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=8034&url_prefix=https://opac.vatlib.it/auth/detail/&id=495/3655 — بنام: Aḥmad ibn ʻAbd Allāh Abū Nuʻaym al-Iṣbahānī
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb145318161 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ الأعلام للزركلي
- ↑ البدايہ والنہايہ مؤلف: ابو الفداء اسماعيل بن عمر بن كثير
- ↑ شذرات الذہب فی اخبار من ذهب ،مؤلف: ابن العماد العَكری الحنبلی ،ناشر: دار ابن كثير، دمشق - بيروت