غلمان و ولدان
غلمان اور ولدان جنت میں خدمت کرنے والوں کے نام ہیں جسے قرآن میں ذکر کیا گیا
غلمان کے معنی
ترمیمغلمان۔ غلام کی جمع ہے۔ (boys)الغلام اس لڑکے کو کہتے ہیں جس کی مسیں بھیگ چکی ہوں۔ لڑکا جو بھرپور جوانی میں ہو۔[1]
ولدان کے معنی
ترمیم’’ ولدان‘‘ ’’ ولید‘‘ کی جمع ہے‘ بچے، جنت کے غلمان[2] جو نہ کبھی مریں گے، نہ بوڑھے ہوں گے، نہ ان میں کوئی تغیّر آئے گا، نہ خدمت سے اکتائیں گے، ان کے حسن کا یہ عالم ہوگا جس طرح فرش مصفّٰی پر گوہر آبدار غلطاں ہو اس حسن و صفا کے ساتھ جنّتی غلمان مشغول خدمت ہوں گے۔[3]
جنت کے خدمتگار
ترمیمولدان‘ غلمان جن کو اہل جنت کی خدمت کے لیے اللہ پیدا کرے گا یا کافروں کے نابالغ بچے جن کو اہل جنت کا خادم بنایا جائے گا۔[4]
جنتیوں کے غلام پھلوں، تحفوں، کھانوں اور مشروبات کے ساتھ گردش کناں ہوں گے اس کی دلیل ہے یطاف علیھم بصحاف من ذھب (الز خرف :71) یطاف علیھم بکاس من معین، (الصافات) کہا گیا : یہ غلمان ان کی وہ اولادیں ہوں گی جو ان سے پہلے فوت ہو گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ ان کی آنکھیں ٹھنڈی کیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد وہ خادم ہیں جو دوسروں کی اولادوں میں سے اللہ تعالیٰ نے ان کا خادم بنایا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ؛ مراد وہ غلمان ہیں جو جنت میں پیدا کیے گئے۔ کلبی نے کہا : وہ کبھی کبھی بڑی عمر کے نہیں ہوں گے۔ کا نھم وہ حسن اور سفیدی میں۔ لولومکنون، صدف میں چھپے موتی ہیں۔ مکنون کا معنی محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یطوف علیھم ولدان مخلدون، (الواقعہ) ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد مشرکوں کی اولاد ہے وہ جنتیوں کے خادم ہوں گے، جنت میں کوئی تھکاوٹ اور ان کو خدمت کی کوئی حاجت نہ ہوگی لیکن یہ خبردی کہ وہ حد درجہ کی نعمت میں ہوں گے۔ عائشہ صدیقہ سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ان ادنی اھل الجنتۃ منزلہ من ینادی الخادم من خدمہ فیجیبہ الف کلھم لبیک لبیک جنتیوں میں کم درجہ کا جنتی جب اپنے خادموں میں سے کسی خادم کو بلائے گا تو ایک ہزار اس کو جواب دے گا سب کہیں گے : لبیک لبیک۔ عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشادفرمایاـ:
ما من احد من اھل الجنتہ الایسعی علیہ الف غلام کل علام علی عمل لیس علیہ صاحب
خدمتگاروں کی تعداد
ترمیمہرجنتی کے ایک ہزار غلام بھاگ دوڑکر رہا ہوگا ہر غلام ایسے کام میں مصروف ہوگا جس میں دوسرا مصروف نہیں ہوگا۔ حسن بصری سے مروی ہے صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! جب خادم موتی کی طرح ہیں تو مخدوم کی حالت کیا ہوگی؟ فرمایا : ما بینھا کما بین القمر لیلۃ البدر وبین اصغر الکوا کب دونوں کے درمیان اتنا فرق ہوگا جتنا فرق چودہویں کے چاند اور سب سے چھوٹے ستارے کے درمیان ہوتا ہے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد4 صفحہ28 ،علی محمد، سورۃ الطور،آیت24،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
- ↑ تبیان القرآن غلام رسول سعیدی،سورۃ الواقعہ،آیت13
- ↑ تفسیر خزائن العرفان، نعیم الدین مراد آبادی،سورۃ الدھر،آیت19
- ↑ تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی،سورۃ الدھر،آیت19
- ↑ تفسیر قرطبی۔ ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی سورۃ الطور24