غواڑی ایک قصبے کا نام ہے جو پاکستان کے شمال میں واقع صوبہ گلگت بلتستان کےضلع گانچھے میں دریائے شیوک کے کنارے آباد ہے۔

محل وقوع

ترمیم

یہ ایک چھوٹا سا زرعی قصبہ ہے جو سرمیک سے 14 میل (23 کلومیٹر) مشرق میں اور اسکردو کے جنوب مشرق میں 45.5 میل (73.2 کلومیٹر) جنوب میں واقع ہے۔ قصبے کے جنوب مشرق میں دریائے شیوک پر ایک معلق پل ہے جو اسے دریا کے دوسری طرف واقع گاؤں کورو کے ساتھ ملاتا ہے۔ ایک اور معلق پل اسے کریس گاؤں کے ساتھ ملاتا ہے۔ اس سے اگلا گاؤں یوگو واقع ہے۔ دونوں کے درمیان حد فاصل ایک روایت کے مطابق "بری رُط" ہے، جس کا مطلب "درمیانی بجری" ہے۔

وجہ شہرت

ترمیم

غواڑی کی سب سے بڑی وجہ شہرت یہاں پر واقع تاریخی دینی درس گاہ جامعہ دارالعلوم بلتستان غواڑی ہے جو ایک سو سال سے بھی زیادہ عرصے سے قائم ہے۔

یہاں کے لوگوں کی اکثریت سلفی العقیدہ یا اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ قصبہ پورے علاقے میں اس مکتب فکر کے لوگوں کے مرکزی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ اسلامی علوم کے ماہرین یا دینی علما کے حوالے سے اور دینی علم سیکھنے کے مرکز کے طور پر مشہور ہے۔ یہاں کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد عرب ممالک خاص طور پر سعودی عرب کی جامعات سے فارغ ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد عالم اسلام کی معروف دینی درس گاہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے تعلیم یافتہ ہیں۔

یہاں پر چیری اور دوسرے پھلوں کے باغات موجود ہیں۔ توحید آباد زرعی فارم خاص طور پر مشہور ہے۔

گیانتھا گاؤں،غلو کھور، مایو کھور، گربی کھور، صوبی گوند، ژھین، منجر، کھشل، کژے فو وغیرہ اس کے مختلف حصے ہیں۔

اہم ادارے

ترمیم
  1. جامع دار العلوم بلتستان
  2. الاثر پبلک اسکول
  3. کھشل ایگری فارم

نمایاں شخصیات

ترمیم
  1. شیخ عبد الواحد عبد اللہ جامعہ کے مدیر عام
  2. شیخ عبد الرحمٰن خلیق رحمۃ اللہ علیہ
  3. ڈاکٹر عارف عبد الحکیم
  4. پروفیسر عبد السلام عارف
  5. عبد الرحیم روزی (مجلہ التراث)

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://yaseensami.blogspot.com/2011/05/blog-post_1980.html