غیر قانونی سرگرمیاں (تدارک) ایکٹ

غیر قانون سرگرمیاں ایکٹ (انگریزی: Unlawful Activities Act) بھارت میں ایک قانون ہے جو ملک میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں اور افراد کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس قانون کا مقصد ملک کے اتحاد اور خود مختاری کو کمزور کرنے والی سرگرمیوں پر لگام لگانا ہے۔ [1]

غیر قانون سرگرمیاں (تدارک) ایکٹ
An Act to provide for the effective prevention of certain unlawful activities of individuals and associations and for matters connected therewith.
سمنAct No. 37 of 1967
Territorial extentملک بھارت
نفاذ بذریعہبھارتی پارلیمان
تاریخ رضامندی30 دسمبر 1967[1]
ترمیم(ات)
1. The Unlawful Activities (Prevention) Amendment Act, 1969 (24 of 1969)۔

2. The Criminal Law (Amendment) Act, 1972 (31 of 1972)۔
3. The Delegated Legislation Provisions (Amendment) Act, 1986 (4 of 1986)۔
4. The Unlawful Activities (Prevention) Amendment Act, 2004 (29 of 2004)۔
5. The Unlawful Activities (Prevention) Amendment Act, 2008 (35 of 2008)۔

6. Individuals can also be tagged under terrorist Amendment Act,2019
صورت حال: نافذ

تاریخ

ترمیم

نیشنل انٹیگریشن کونسل کی متعین کردہ نیشنل انٹیگریشن اینڈ ریجنلزم کی متفقہ سفارشات کو حکومت ہند کی تصدیق ملنے کے بعد آئین ہند (16ویں ترمیم) ایکٹ، 1963ء نافذ کی گئی جس کی رو سے بھارتی پارلیمان کو قانونی طور پر ملک کی سالمیت، خود مختاری کے لیے مندرجہ ذیل نکات پر معقول پابندی عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے:

  1. تقریر و اظہار کی آزادی؛
  2. امن پسندانہ اور بغیر ہتھیار کے جمع ہونے کی آزادی؛ اور
  3. انجمنیں یا یونین قائم کرنے کی آزادی۔

اس بل کا مقصد بھارت کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہونے والی سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے کا جواز فراہم کرنا اور اس کی راہ ہموا کرنا تھا۔ یہ دونوں ایوانوں میں منظور ہوا اور 30 دسمبر 1967ء کو صدر بھارت کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کرگیا۔ مندرجہ ذیل ایکٹ میں ترمیم کی گئی:

  1. غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) ترمیم ایکٹ، 1969ء
  2. جرم کے متعلق قانون (ترمیم)، 1972ء

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "UAPA, 1967 at NIA.gov.in" (PDF)۔ NIA۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2012