غیر مجاز سوانح عمری (انگریزی: Unauthorized biography) ایک ایسی سوانح عمری ہے جو جس شخص کے متعلق لکھی جائے، اس سے کسی قسم کی اجازت یا اس سے قسم کی اطلاع پر مبنی نہ ہو۔[1] یہ اصطلاح عمومًا ان سوانحات سے متعلق ہے جو متعلقہ شخص کی زندگی میں لکھی جائے یا اس کے انتقال کے فوری بعد لکھی جائے۔ اس اصطلاح کا ان سوانحات سے کچھ تعلق نہیں ہے جو تاریخی شخصیات پر ان کے انتقال کے لمبے عرصے کے بعد لکھی جائیں۔ [2]

1882ء کا ایڈیشن جو انگریزی زبان میں Domestic Manners and Private Life of Sir Walter Scott (1834) کے عنوان سے جیمس ہاگ کی جانب سے شائع ہوا تھا۔ یہ جدید دور کی شروعاتی غیر مجاز سوانح عمریوں میں سے ایک ہے۔

مسائل

ترمیم

غیر مجاز سوانح عمری کا اولین مسئلہ تو یہ ہوتا ہے کہ اس میں عمومًا مصنف اور عنوان بردار شخص میں یا تو کوئی ربط و تعلق نہیں ہوتا یا اگر ہے بھی تو کتاب لکھنے میں کوئی اجازت نہیں ہوتی۔ اس سے تنازع کی کیفیت ہو سکتی ہے اور قانونی مقدمے اور عوامی رد عمل دیکھنے میں آ سکتا ہے۔

کٹی کیلی نے، جس نے 30 سالوں سے کئی مشاہیر کی غیر مجاز سوانح عمریاں لکھی ہیں، جن میں اوپرا ونفرے بھی ایک رہی ہیں، بتاتی ہیں کہ وہ تنازعات اور عدالتی مقدموں سے کافی واقف ہیں، تاہم وہ ایک چوکس اور ذمے دار مصنفہ ہونے کی وجہ سے الفاظ کو عند الضرورت اور پایۂ ثبوت کے درجے میں پہنچنے جتنی سطح پر استعمال کیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ ہر مقدمے میں کامیاب رہی ہیں۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم