فتاوی غیاثیہ
فتاویٰ غیاثیہ ہندوستان میں لکھا گیا پہلا فتاویٰ ہے یہ فتاویٰ علمی اور ثقافتی ذخیرہ ہے
یہ چار جلدوں پر مشتمل ہے یہ اپنے دور کے معروف فقیہ شیخ بن داؤد بن یوسف نے عربی زبان میں ساتویں ھ میں لکھا سلطان دہلی غیاث الدین بلبن کی علم دوستی اور مقامی ضرورت کے پیش نظرغیاث الدین بلبن کی خواہش اور دلچسپی کے نتیجے میں کے تحت کے دور حکومت میں ،اور اس کی نسبت بھی بادشاہ کی طرف کر کے اس کا نام فتاوی غیاثیہ رکھا۔یہ عربی زبان میں فقہ حنفی کے مطابق ہے[1]
یہ فتاویٰ 7 فصلوں 36 ابواب اور 22انواع پر مشتمل ہے اور 22 مقامات ایسے ہیں جہاں سے عنوان کتاب کے لفظ سے شروع ہوتا ہے جیسے کتاب الصلوۃ کتاب الاجارات اور کتاب الوکالہ وغیرہ[2]