غیاث الدین بلبن
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
غیاث الدین بلبن | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: غیاث الدین بلبن) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1201ء | ||||||
وفات | 13 جنوری 1287ء (85–86 سال)[1] دہلی |
||||||
مدفن | مقبرہ سلطان غیاث الدین بلبن ، مہرؤلی | ||||||
اولاد | نصیر الدین بغرا خان | ||||||
خاندان | خاندان غلاماں | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت دہلی | |||||||
برسر عہدہ 18 فروری 1266 – 13 جنوری 1287 |
|||||||
| |||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
درستی - ترمیم |
خاندان غلاماں کا آٹھواں سلطان۔ بطور غلام ہندوستان لایا گیا۔ سلطان التمش کی نگاہ مردم شناس نے اس کوپہچان لیا۔ اس لیے اس نے اس کو خرید لیا۔ اس نے اپنے دور حکومت میں امرا اور سرداروں کا زور توڑ کر مرکزی حکومت کو مضبوط کیا۔ بغاوتوں کو سختی سے کچل کر ملک میں امن و امان قائم کیا اور سلطنت کو تاتاریوں کے حملے سے بچایا۔
بڑا مدبر، بہادر اور منصف مزاج بادشاہ تھا۔ علما و فضلا کا قدر دان تھا۔ اس کے عہد میں شراب کی خرید و فروخت اور راگ رنگ کی محفلوں کے انعقاد کی اجازت نہ تھی۔ انصاف کرتے وقت ہندو مسلم اور غریب اور امیر کی تمیز روا نہ رکھتا تھا۔ مجرموں کو سخت سزائیں دیتا۔ لیکن رعایا کے لیے بڑا فیاض اور روشن خیال تھا۔
ابتدائی زندگی
ترمیماس کی پیدائش 1200ء بتائی جاتی ہے۔ وہ فراختائی نسل کا ترک تھا اور البری قبیلے کے سردار کا بیٹا تھا۔ بچپن اور کم عمری میں ہی وہ منگولوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا جنھوں نے اسے اور اس کے خاندان کے لڑکوں کو غزنی لے جا کر فروخت کر دیا۔ بقول مؤرخین اسے خواجہ جمال الدین بصری نے خریدا۔ خواجہ صاحب نیک فطرت انسان تھے۔ انھوں نے ان غلاموں کو اپنی اولاد کی طرح پالا۔ جب یہ جوان ہوئے تو وہ انھیں دہلی لائے جہاں1232ء میں سلطان شمس الدین التمش نے انھیں خریدلیا۔
اس کی عملی زندگی کا آغاز سقا ( ماشکی )کی حیثیت سے ہوا تاہم جلد ہی وہ سلطان کا مقرب خاص بن گیا