فرہنگ اصطلاحات پیشہ وراں (کتاب)
فرہنگ اصطلاحات پیشہ وراں : ہندوستان کے مختلف فنون اور صنعتوں کے اصطلاحی الفاظ و محاورات کا جامع مجموعہ اردو میں اپنی وضع کی پہلی اور اچھوتی فرہنگ ہے جسے مولوی عبد الحق کے ایما پر مولوی ظفر الرحمن دہلوی نے تالیف کیا، مکمل فرہنگ آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے اور انجمن ترقی اردو، ہند نے 1939ء سے 1944ء تک شائع کیا۔ اس فرہنگ میں اس وقت موجود تمام صنعتوں اور پیشوں کی اصطلاحیں یکجا کی گئی ہیں۔
مصنف | ظفر الرحمن دہلوی |
---|---|
ملک | ہندوستان |
زبان | اردو |
سلسلہ | مطبوعات انجمن ترقی اردو، ہند |
صنف | فرہنگ |
ناشر | انجمن ترقی اردو |
تاریخ اشاعت | 1939ء تا 1944ء |
مقصد تالیف
ترمیمچونکہ صنعت و حرفت میں بڑی تیزی سے اردو الفاظ کی جگہ انگریزی اصطلاحیں جگہ لے رہی تھیں اور کاریگر و مزدور ان اصطلاحوں کو چھوڑ کر ولایت سے پڑھ کر آنے والوں کے الفاظ اختیار کرنے لگے تھے تو مولوی عبد الحق کو یہ خدشہ ہوا کہ کہیں یہ اصطلاحیں آہستہ آہستہ ناپید نہ ہو جائیں، نیز فنی کتابوں کے تراجم میں بھی ان اصطلاحوں کی ضرورت تھی لہذا انھوں نے خود اس فرہنگ کی تیاری کا بیڑا اٹھایا۔ تاہم کوئی مناسب اور موزوں رفیق نہ ملنے کی وجہ سے کام ادھورا پڑا رہا۔
تیاری
ترمیممولوی ظفر الرحمن دہلوی نے اس فرہنگ کی تیاری کی ہامی بھری اور انتہائی محنت و لگن سے اسے مرتب کیا، مختلف مقامات کا دورہ کیا، کاریگروں سے ملے، ان کے آلات و اشیا کا معائنہ کیا اور تصویریں لیں، ان کے طریقہ کار سے واقفیت حاصل کی۔[1] متعلقہ مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتابوں سے استفادہ کیا اور بڑی کد و کاوش سے آٹھ جلدوں میں اس فرہنگ کو مکمل کیا۔
مولوی ظفر الرحمن دہلوی نے اس وقت رائج پیشوں کو دس شعبوں میں تقسیم کیا اور جلد اول میں ان کے بیان کے مطابق یہ فرہنگ دس حصوں اور تقریباً دو سو پیشہ وروں کی تخمیناً بیس ہزار اصطلاحوں پر مشتمل ہوگی۔ تاہم اس فرہنگ کے آٹھ حصے ہی شائع ہوئے۔
اسلوب تالیف
ترمیمہر حصے میں علاحدہ شعبوں کے لیے ایک فصل قائم کی گئی ہے اور اس کے تحت تمام متعلقہ اصطلاحیں درج کی گئی ہیں۔ ان اصطلاحوں میں سے کچھ دوسرے لغات میں بھی موجود ہیں لیکن بیشتر کا مفہوم واضح نہیں کیا گیا ہے۔ نیز اس فرہنگ میں غیر معروف اور پیچیدہ اصطلاحات کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے جا بجا تصویریں دی گئی ہیں اور ان میں اشارے بنائے گئے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فرہنگ اصطلاحات پیشہ وراں، جلد اول: تعارف از مولوی عبد الحق، ص: الف