فلمی پوسٹر (انگریزی: Film poster) ایک ایسا پوسٹر ہے جس کا استعمال کسی فلم کو فروغ دینے اور اس کی تشہیر ہے۔ اس کا بنیادی مقصد پیسہ خرچ کرنے والے فلم بینوں کو سنیما گھر کا رخ کرنے کی دعوت دینا تاکہ فلم کو دیکھا جا سکے۔ کئی بار اسٹوڈیو ایک ہی فلم کے کئی پوسٹر شائع کرتے ہیں جو قد و قامت کے علاوہ متن اور تصویروں کے انتخاب میں مختلف ہوتے ہیں، تاکہ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی بازاروں تک آسانی سے رسائی ہو۔ پوسٹروں میں اکثر کسی تصویر کے ساتھ کچھ متن شامل رہتا ہے۔ جدید پوسٹروں میں فلم کے اہم اداکاروں کی تصویریں ہوتی ہیں۔ 1980ء سے پہلے چھپی تصویر کی بجائے قلمی تصویروں کا چلن عام تھا۔ فلمی پوسٹر پر عمومًا فلم کا عنوان بڑے حروف میں چھپا ہوتا ہے اور اہم اداکاروں / ہدایت کار و فلم ساز وغیرہ کے نام شائع ہوتے ہیں۔ کئی بار کوئی پیام نما فقرہ بھی ہوتا ہے جو فلم کے موضوع یا اس کے کلیدی پیام کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ فلم کے جاری ہونے سے پہلے ریلیز کی تاریخ اور اگر مقامی پوسٹر ہو تو سنیما گھروں کے نام بھی چھپتے ہیں۔

1932ء میں جاری فلم دی ممی کا پوسٹر

منطقی نوعیت

ترمیم

فلمی پوسٹر کی تخلیق میں فلم کے موضوع اور اس کی عوامی اپیل کے منطقی پہلو کو خاص دخل ہوتا ہے۔ 2018ء میں عمران ہاشمی نے سماجی میڈیا پر اپنی نئی فلم ' چیٹ انڈیا' کا نیا پوسٹر جاری کیا تھا۔اس پوسٹر میں اسکول ،کالج کے فارمز اور فیسوں کے ساتھ رکھے گئے فارمز پرعمران ایک پروفیسر کے انداز میں چشمہ لگائے موجود ہیں۔ فلم کی کہانی بھارت کے تعلیمی نظام میں چھپے رشوت خود افراد پر مبنی ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم