قاری زبید رسول پاکستان کے مشہور و معروف نعت خواں گذرے ہیں۔انھیں شہید نعت کے لقب سے شہرت ملی ہے۔

قاری زبید رسول
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1954ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہارون آباد ،  بہاولنگر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 فروری 1990ء (35–36 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ محمد علی ظہوری   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

قاری زبید رسول 1954ء کو ہارون آباد ضلع بہاولنگر پنجاب پاکستان میں مولوی محمد اسماعیل کے ہاں پیدا ہوئے جو منڈی میں آڑھت کا کام کرتے تھے تھے ان کا نمبر چار بھائیوں میں تیسرا تھا۔

تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم رضویہ اسلامک اسکول ہارون آباد سے حاصل کی دار العلوم رضویہ غوثیہ میں حفظ و قرأت کی تعلیم کے لیے داخل ہوئے قرأت کی طرف رغبت زیادہ تھی حفظ کی طرف توجہ کم تھی قرأت کے لیے قاری غلام رسول کے ادارے میں لاہور داخلہ لیا لیکن یہ تعلیم ادھوری چھوڑ کر ہارون آباد واپس آگئے ۔

سلسلہ بیعت

ترمیم

ان کے والد سید اسماعیل شاہ کرمانوالہ کے بیعت تھے انھوں نے بھی بچپن ہی سے بیعت کی تھی مرشد کے آستانہ پر نعت پڑھتے مرشد گرامی نے ان کے والد کو کہا تھا یہ تیرا نام روشن کریگا اسے نعت پڑھنے دیا کرواللہ کی دی ہوئی خوبصورت آواز اور مرشد کی نگاہ کا اثر ان کی نعت خوانی میں جھلکتا ہے۔

نعت پہچان

ترمیم

ان کی خوبصورت آواز سن کر لحن داؤدی کے معنی منکشف ہونے لگتے جب نعت پڑھتے سارا شہر امڈ آتا حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوری نے اپنی شاگردی میں لیا جنھوں نے فروغِ حمد و نعت کے مشن کے لیے بیمثال کام کیا.قاری زبید رسول شہید کے استاد گرامی الحاج محمد علی ظہوری قصوری قاری زبید رسول کے متعلق فرما رہے تھے کہ مجھ سے اگر اللہ نے پوچھا کہ ظہوری تم نے دنیا میں کیا کیا ہے؟اگر اور کوئی جواب نہ دے پایا تو اتنا ضرور کہوں گا کہ میں نے تیرے محبوبﷺ کا ایک ثناءخوان تیار کیا ہے جس پر مجھے ناز ہے اسی لیے آپ کو "فخرِ ظہوریؒ" بھی کہا جاتا ہے جو قاری صاحبؒ کے لیے بڑا اعزاز ہے۔

حفیظ تائبؒ کے مشکل کلام کو خوبصورت انداز میں آسان بنا کر پڑھنے کا فن انہی کو حاصل تھا۔

وفات

ترمیم

ملتان سے ہارون آباد جاتے ہوئے ان کی گاڑی راستے میں سڑک پر کھڑے ٹرالے کے نیچے گھس گئی جس کے نتیجے میں 22 فروری 1990ء کو شہادت پائی ۔ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں چھوڑیں [1]

کلام

ترمیم
  • مشہور کلام جو آپ نے پڑھے
  • پیکر دلربا بن کے آیا۔
  • وچھوڑے دے میں صدمے روز جھلاں یا رسول اللہﷺ
  • جند مُکدی مُکدی مُک چلی
  • بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے،
  • واحسن منک لم تر قط عینی، [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. کاوان نعت صفحہ 194 ادارہ کاروان نعت لاہور
  2. حضور و سرور،ص 198،ارسلان احمد ارسل، ارفع پبلشرزلاہور، 2011،