قاموس الفقہ فقہ اسلامی کے موضوع پراردو زبان میں لکھی جانے والی ایک فقہی انسائیکلوپیڈیا ہے، جس کے مصنف مشہور محقق مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ہیں۔

قاموس الفقہ
قاموس الفقہ کا سرورق
مصنفمولانا خالد سیف اللہ رحمانی
زباناردو
موضوعفقہ اسلامی
جلدیں5

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیا ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ اس موضوع کے حوالے سے بہت سی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جسے علوم اسلامی کا ایک عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔اور کتاب کے نام سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ کتاب صرف فقہ کی اصطلاحات کے حوالے سے ہوگی لیکن حقیقت میں یہ کتاب فقہ کی مصطلحات کے علاوہ تفسیر‘ حدیث‘ اصول فقہ اور قواعد فقہ کے اصطلاحی الفاظ سے بھی اعتناء کیا گیا ہے اور محض مصطلحات کے تعارف پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس کے ذیلی مباحث اور متعلقات  کوشرح وبسط سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کی ترتیب اولاً حروف تہجی کے اعتبار سے کی گئی ہے پھر بحث کے آغاز میں لغوی واصطلاحی تعریف بیان کی گئی ہیں اور فقہی حدود وقیود کو ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ تعریف جامع ومانع رہے اور ہر طرح کے سقم سے محفوظ ہو۔

امتیازی حیثیت ترمیم

یہ کتاب اردو زبان میں مرتب ہونے والی فقہ اسلامی کی پہلی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں فقہی اصطلاحات کو حروف تہجی کی ترتیب سے فقہی احکام‘ حسب ضرورت احکامِ شریعت کی مصالح اور معاندین اسلام کے رد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور مذاہب اربعہ کو ان کے اصل ماخذ سے نقل کیا گیا ہے نیز جدید مسائل اور اصولی مباحث پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ہر بات مستند حوالہ کے ساتھ‘ دل آویز اُسلوب اور عام فہم زبان میں بیان کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قاموس الفقہ ‘‘مولانا خالد سیف اللہ رحمانی﷾ کی اہم تصانیف میں شمار ہوتی ہے۔یہ انسائیکلوپیڈیا پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اور اب تک ہندوستان وپاکستان کے سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. "قاموس الفقہ"۔ Kitab o Sunnat Muhaddis Library۔ کتاب وسنت محدث لائبریری۔ 23-04-2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2022