قبل از پیدائش جنس سے واقفیت
قبل از پیدائش جنس سے واقفیت (انگریزی: Prenatal sex discernment) ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے کسی بھی ایسے بچے کی جنس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں جو ابھی اس دنیا میں قدم نہیں رکھا ہے۔ اس طریقے کو کئی ملک میں ممنوع قرار دیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے یہ ہے کہ کئی لوگ لڑکی نہیں چاہتے، وہ صرف لڑکوں کے خواہش مند ہیں۔
قبل از پیدائش جنس سے واقفیت کے مثبت پہلو
ترمیمجنس سے واقفیت کی جانچ ایک جدا گانہ پہلو نہیں ہے۔ یہ دراصل بچے کی نشو و نما اور اس کی سحت کے لیے عمومی اسکیننگ کا حصہ ہے۔ اس لیے اگر صحیح استعمال کیا جائے تو قطع نظر یہ کہ لڑکا پیدا ہو یا لڑکی، اس کے اس دنیا میں صحت مند اور صحیح نشو و نما سے پیدا ہونے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔[1]
بھارت اور قبل از پیدائش جنس سے واقفیت
ترمیمبھارت میں حکومت نے پیدائش سے قبل بچے کی جنس جاننے کی کسی بھی کوشش کو قانونًا ممنوع قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر اس کا غلط استعمال ہوتا آیا ہے۔ کئی بڑے شہروں میں ماں باپ صرف لڑکوں کو جنم دینا چاہتے ہیں۔ جیسے ہی انھیں اس بات کی بھنک لگتی ہے کہ انھیں لڑکی پیدا ہونے والی ہے، وہ اسقاط حمل کا سہارا لے لیتے ہیں۔ ملک میں اس جانچ کی زیادہ مانگ گاؤں کے مقابلے شہر میں زیادہ پائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جانچ شمالی بھارت میں جنوبی بھارت کے مقابلے زیادہ ہوتی آئی ہے۔ کئی مطالعوں سے پتہ چلا ہے کہ جہاں کیرلا میں لڑکیوں کو لڑکوں پر ترجیح دی جاتی رہی ہے، وہیں ہریانہ میں لڑکیاں کچھ جگہوں بالکل ہی نامناسب سمجھی جاتی ہیں۔ کچھ جگہوں پر لڑکے شادیوں کے لیے دوسرے مقامات سے لڑکیاں لاتے ہیں۔
بھارت کے گاؤں مین قبل از پیدائش جنس سے واقفیت کی کمی کی وجہ یہ رہی ہے کہ کئی جگہوں پر پیدائش سے قبل جانچ کی بجائے کئی جگہوں پر بہت ہی بے رحمی سے لڑکیوں کا قتل کیا جاتا ہے۔ کچھ جگہوں پر گلا دبایا جاتا ہے، کہیں کنویں میں پھینکا جاتا ہے۔ کچھ بہار کے گاؤں میں تو بچی کے پیدا ہوتے ہی ایک بیرل دودھ لایا جاتا ہے اور نو مولود لڑکیوں کو ان میں یہ کہ کر ڈبویا جاتا ہے وہ اگلے سال لڑکے کے روپ میں آئیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "بچے کی پیدائش" (PDF)۔ 30 مارچ 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2019