بانت سعاد
بَانَت سُعاد:سعاد مجھ سے جدا ہو گئی اس قصیدے کے شروع کے الفاظ ہیں جو کعب بن زہیر نے رسول اللہ کی مدح میں لکھا اسے قصیدۃ اللامیہ کا نام بھی دیا گیا
لکھنے کی وجہ
ترمیمکعب بن زہیر نے رسول اللہ کی ہجو بیان اور اپنے بھائی بجیر بن زہیر کی اسلام قبول کرنے پرملامت کی تھی جس پر اسے واجب القتل قرار دیا گیا تھا وہ مدینہ منورہ میں آکر مسلمان ہوا اسے جب معاف کیا گیا تو اس نے بطور شکرانہ یہ قصیدہ پڑھا جس میں اپنے محسن کے کریمانہ سلوک کی مدح کی اس پر رسول اللہ بہت خوش ہوئے اور انعام میں ایک چادر عطا کی جسے عربی میں بردہ کہا جاتا ہے اسی نسبت سے اسے قصیدۃ البردۃ کہا جاتا ہے
قصیدے کے اشعار
ترمیماس قصیدے میں 58 اشعار ہیں یہ قصیدہ قبل اسلام کے قصیدوں کی طرز پر لکھا گیا اس کی بہت سی شرحیں لکھی گئیں کچھ اشعار یہ ہیں
- بَانَتْ سُعَادُ فَقَلْبِي الْيَوْمَ مُتَبْولُ
- مُتَيَّمٌ إثْرَهَا لَمْ يُفْدَ مَكْبُولُ
- ترجمہ: سعاد نے داغ فارقت دیا، جس سے میرا دل اس کے جانے کے بعد پریشان اوراسیر ہے
- وَمَا سُعَادُ غَدَاةَ الْبَيْنِ إذْ رَحَلُوا
- إلَّا أَغَنُّ غَضِيضُ الطَّرْفِ مَكْحُولُ
- ترجمہ: جب وہ مسکراتی ہے تو تاریک رات کے بادلوں کو چھانٹ دیتی ہے،گویا اس کے لب دندان ایک چشمہ ہیں،جو شراب کے پیالہ سے لبریز ہیں۔
- قصیدہ سناتے سناتے جب ان اشعار پر پہنچے
- إنَّ الرَّسَولَ لَنُورٌ يُسْتَضَاءُ بِهِ
- مُهَنَّدٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ مَسْلُولُ
- ترجمہ: رسول اللہ اللہ کی ایسی کھینچی ہوئی ہندی تلوار ہیں،جس سے روشنی حاصل کی جاتی ہے۔
- نُبِّئْتُ أَنَّ رَسُول الله أَو عدني
- وَالْعَفْوُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ مَأْمُولُ
- ترجمہ: مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ رسول اللہ نے مجھے دھمکی دی ہے درآنحالیکہ رسول اللہ کے پاس عفو کی امید کی جاتی ہے۔
- فِي عُصْبَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ قَائِلُهُمْ
- بِبَطْنِ مَكَّةَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا
- ترجمہ:وہ قریش کے ایسے جوانوں میں ہیں کہ بطن مکہ میں جبکہ لوگ اسلام لائے تو ان کے کہنے والوں نے کہا کہ یہاں سے چلے جاؤ۔
قصیدہ بردہ آخر
ترمیمقصیدہ بردہ کی طرز پر ایک اور قصیدہ بردہ بھی لکھا گیا جس کے شاعر امام بوصیری ہیں انھیں خواب میں چادر عطا کی گئی جو جاگتے میں بھی ان کے پاس رہی[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ دائرہ معارف اسلامیہ جلد 3صفحہ 1013جامعہ پنجاب