قطر میں برصغیر ہندوپاک سے تلاش روزگار کے لیے ہزا رہا افراد جاکر بس چکے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہاں آئے کچھ لوگوں نے ادبی کتابیں تحریر کی ہیں۔ اس کے علاوہ مشاعروں کا انعقاد عمل میں آیا ہے۔ قطر کے بازاروں میں اردو بہ کثرت مستعمل ہے۔ زبان کے اس خاموش فروغ سے مقامی لوگ بھی اس سے اچھوتے نہیں رہے۔ کچھ مقامی لوگوں نے اردو یا اس سے جُڑے موضوعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی تک کی سندیں حاصل کی ہیں۔[1]

اسکولی تعلیم

ترمیم

برصغیر ہندوپاک کے لوگوں کے لیے قائم کردہ کچھ اسکولوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔[1]

بزم اردو قطر

ترمیم

بزم اردو قطر اس ملک کا قدیم ترین ادبی ادارہ ہے۔ اسے 1959 قائم کیا گیا۔ سالانہ ادبی سیمیناروں کے علاوہ یہ ادارہ بین الاقوامی مشاعروں کا انعقاد کرتا ہے۔ اس کے ہفتہ واری اور ماہانہ اجلاسوں میں نووارد شعرا اپنے کلام کا مشق کرتے ہیں۔[1]

مجلس فروغ اردو ادب

ترمیم

مجلس فروغ اردو ادب قطر کا ایسا ادارہ ہے جوکئی دہائیوں سے بین الاقوامی اردو ایوارڈ عطا کر رہا ہے اور عالمی مشاعروں کا انعقاد کر رہا ہے۔[1]

حلقہ ادب اسلامی قطر

ترمیم

یہ ادارہ ماہانہ ابی اجلاسوں کا انعقاد کرتا ہے۔[1]

انجمن محبان اردو ہند قطر

ترمیم

یہ ادارہ سہ ماہی مشاعروں کا انعقاد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں سالانہ کل ہند مشاعرہ بھی اس ادارے کے زیراہتمام ہوتا ہے۔ ادارے کی اپنی ویب گاہ ہے اور ایک رسالہ "دستاویز" بھی منظرعام پر آتا ہے۔[1]

گلزارگاہ خیال قطر

ترمیم

فیصل حنیف گلزارگاہ خیال کے نام سے ایک فورم قطر میں چلاتے ہیں جو مختلف سمپوزیموں کا انعقاد کرتا ہے۔[2]

تخلیقات کی ریکارڈ تعداد

ترمیم

قطر سے پچاس سے زائد شعری یا نثری تخلیقات منظرعام پر آئے ہیں، جو کسی بھی دوسرے خلیجی ملک سے زیادہ ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم