قلعہ جمرود ایک قلعہ ہے جو پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں ہے۔ یہ خیبر ایجنسی میں موجود باب خیبر کے پاس ہے۔

قلعہ جمرود

سکھ فوج کے لیے جمرود کئی لحاظ سے اہم تھا کیونکہ یہاں افغانستان سے آنے والے حملہ آوروں کا راستہ روکا جا سکتا تھا اور یہاں سے افغانستان پر آسانی سے حملے کیے جا سکتے تھے۔ جمرود قلعہ کی تعمیر 1836ء میں سکھ جرنل ہری سنگھ نلوہ نے محض 54 دنوں میں چھ ہزار فوجیوں کے ذریعے کروائی۔ اس کا نقشہ قلعہ بالاحصار سے مماثلت رکھتا ہے کیونکہ اس کی مرکزی عمارت کے اطراف بھی حفاظتی دیوار تعمیر کی گئی ہے۔ قلعہ کی دیواروں کی چوڑائی 10 فٹ جبکہ اونچائی 30 فٹ کے قریب ہے اور ان کی تعمیر میں مٹی اور پتھر کا استعمال کیا گیا۔ اردگرد کے علاقے پر نظر رکھنے کے لیے 12 فٹ بلند برج تعمیر کیے گئے۔ ان پر توپیں رکھی گئیں اور ان میں ایسے راستے بنائے گئے جن پر سامان سے لدے ہوئے خچر بآسانی برج تک پہنچ سکیں۔ دو منزلہ جمرود قلعے کی تعمیر اونچے مقام پر کی گئی تاکہ وہاں سے مشرق کی جانب درہ خیبر، شمال میں مہمند اور جنوب میں باڑہ تک کے علاقے نظر آتے رہیں۔قلعے میں متعدد کمرے تعمیر کیے گئے جن میں سے ایک کمرے کو گردوارہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ جمرود کے علاقے میں موجود ایک چشمے سے قلعے کی تعمیر کے لیے پانی لایا گیا۔ قلعے میں پانی کی ضروریات پوری کر نے کے لیے 400ںمیٹر گہرا کنواں کھودا گیا جو آج بھی موجود ہے۔ اس کے ساتھ ایک زیرِ زمین تالاب بھی بنوایا گیا، جسے بعد میں انگریز سامراج کے دور میں قید خانے کے طور استعمال کیا گیا ۔ اس قلعے کا نام ویسے تو ’فتح گڑھ‘ رکھا گیا تھا مگر یہ آج تک علاقے کے نام ’جمرود‘ سے ہی پہچانا جاتا ہے۔قلعے کی نگرانی اور انتظام خیبر رائفلز کے پاس ہے،

مزید دیکھیے ترمیم