قبائلی علاقہ جات یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علاحدہ حیثیت رکھتے تھے اور یہ وفاق کے زیر انتظام تھے ، مئی 2018ء میں ہونے والی ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ان علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کر کے ان کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔[3]

قبائلی علاقہ جات
(انگریزی میں: Federally Administered Tribal Areas)
(اردو میں: وَفاق کے زیر اِنتظام قَبائلی عَلاقَہ جات‎)
(پشتو میں: فدرالي قبايلي سيمې‎ ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

قبائلی علاقہ جات
قبائلی علاقہ جات
پرچم
قبائلی علاقہ جات
قبائلی علاقہ جات
نشان

تاریخ تاسیس 1 جولا‎ئی 1970  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
تقسیم اعلیٰ پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33°00′00″N 70°10′00″E / 33°N 70.16666667°E / 33; 70.16666667   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2]
رقبہ 27220 مربع کلومیٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی 4452913   ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
اوقات متناسق عالمی وقت+05:00   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-2 PK-TA  ویکی ڈیٹا پر (P300) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1179245  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

24 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی نے ایک آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی منظوری دی۔

قبائلی علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے تھے۔

پاکستان کا نقشہ، قبائلی علاقہ جات سرخ رنگ میں نمایاں ہیں

مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انھیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے مشرق میں پنجاب اور صوبہ سرحد اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔

2000ء کے مطابق قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 33 لاکھ 41 ہزار 70 ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد بنتا ہے۔

قبائلی علاقوں میں لوگوں مختلف پشتون قبائل میں تقسیم ہے۔ علاقائی دار الحکومت پشاور ہے۔ ان علاقوں کو مختلف اجنسیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والی قبائلی علاقہ جات کی ایجنسیاں

ترمیم
 
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات

یہ کل 7 ایجنسیوں/اضلاع پر مشتمل ہے:

ان کے علاوہ پشاور، ٹانک، بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملحقہ 6 سرحدی علاقے بھی موجود ہیں۔

قبائلی علاقہ جات کے اہم شہروں میں پارہ چنار، میران شاہ میرعلی، باجوڑ، وانا,جنڈولہ اور درہ بازار شامل ہیں۔

تعلیم

ترمیم

آج جبکہ پاکستان کے حکمران اپنی دولت بڑهانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ہیں تو دوسری جانب انھوں نے ان غریب لوگوں کو تعلیمی سہولیات سے بهی دور رکها ہے۔ نہ ان کے لیے اسکول ہیں اور نہ کالج بنائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کی نسبت پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگ خصوصاً پختونخوا اور پنجاب تعلیم میں قبائل سے بہت آگے نکل گئے ہیں لیکن قبائل جو پاکستانی قوم کا باقاعدہ حصہ ہیں وہ اس سہولت سے محروم ہیں۔

 

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1.    "صفحہ قبائلی علاقہ جات في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2024ء 
  2.     "صفحہ قبائلی علاقہ جات في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2024ء 
  3. https://www.dawnnews.tv/news/1079214/