قیس فریدیسرائیکی، پنجابی اور اردو کے معروف شاعر ہیں۔

قیس فریدی
ادیب
پیدائشی ناممرید حسین
قلمی نامقیس فریدی
ولادتدسمبر 1950ء خانپور
ابتدارحیم یار خان، پاکستان
وفاتخانپور (پنجاب)
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، سرائیکی
تعداد تصانیفسات
تصنیف اولصفتاں حضور دیاں
تصنیف آخرپرکھرا
معروف تصانیفصفتاں حضور دیاں، نمرو، توں سورج میں سورج مکھی، آم شام، دیوانِ فرید، ارداس، پرکھرا
ویب سائٹ/ آفیشل ویب گاہ

نام ترمیم

قلمی نام قیس فریدی جبکہ اصل نام مرید حُسین اور والد کا نام حاجی قطب الدین ہے۔

ولادت ترمیم

قیس فریدی کی پیدائش دسمبر 1950ء خانپور(پنجابپاکستان کے نواحی قصبے کھائی خیر شاہ میں ہوئیَ۔

تعلیم ترمیم

قیس ؔ فریدی کی ابتدائی تعلیم کا سلسلہ گاؤں کی مسجد سے شروع ہوا۔ مولوی عبد الحق نے قیس ؔ فریدی کو قرآن مجید کی تعلیم دی۔پھر والد صاحب سوائے آہنہ لے آئے اور مقامی پرائمریاسکول میں داخل کروادیا ‘‘۔ پرائمری کا امتحان پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ مڈلاسکول ( موجودہ ہائیاسکول ) ججہ عباسیاں میں داخلہ لیا۔ 71۔1970ء میں میٹرک کا امتحان بطور پرائیویٹ اُمیدوار پاس کیا۔ اس کے بعد دورانِ ملازمت فاضل اُردو کا امتحان پاس کیا۔

عملی زندگی ترمیم

میٹرک کے بعد 1972ء میں محکمہ تعلیم میں بطور پرائمریاسکول ٹیچر عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 1989ء میں ان کا تبادلہ گور نمنٹ پرائمریاسکول خان پور میں ہوا اور بعد ازاں اسی ادارے سے 1992ء میں ملازمت سے سبکدوش ہو گئے۔

تصانیف و تالیف ترمیم

  • صفتاں حضور دیاں (نعتیہ شاعری)
  • نمرو (سرائیکی شاعری)
  • توں سورج میں سورج مکھی (سرائیکی شاعری)
  • آمشام (سرائیکی شاعری)
  • دیوانِ فرید
  • ارداس
  • پرکھرا (سرائیکی شاعری)
  • چترانگ
  • وَوڑ

نمونہ اُردو شاعری ترمیم

  • ہم یوں تمھارے پاؤں پہ اے جانِ جاں گرے
  • جیسے کسی غریب کا خستہ مکاں گرے
  • مانا کہ اے ہوا تُو نہیں گن سکی مگر
  • دیکھا تو ہوگا پات کہاں سے کہاں گرے
  • پہلے ہی زخم زخم ہے دھرتی کا انگ انگ
  • پھر کیا ضرور ہے کہ یہاں آسماں گرے
  • یُوں صحنِ تیرگی میں پڑی چاند کی کرن
  • جیسے خموش جھیل میں سنگِ گراں گرے
  • ہم قیسؔ، اپنی بھوک مٹانے کے واسطے
  • صیّاد کا تھا جال جہاں پر وہاں گرے

نمونہ سرائیکی شاعری ترمیم

  • نندراں کیا آون ہر پاسوں
  • چوریں دا دڑکا ہے بچڑا[1]

وفات ترمیم

ان کی وفات 3 اگست 2018ء میں قصبہ مئو مبارک میں ہوئی۔

حوالہ جات ترمیم