کہنہ مشق، زود گو اور قادرالکلام شاعر

پیدائش

ترمیم

نام افتخار احمد تخلص قیصرؔ صدیقی ہے۔ 19 مارچ 1937ء کو سمستی پور (بہار ) کے ایک گاؤں گوھر نوادہ میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام مولوی عبد الغنی تھا۔[1]

ادبی تعارف

ترمیم

قیصر صدیقی نہایت ہی کہنہ مشق، زود گو اور قادرالکلام شاعر تھے ان کی سخن سازی سات دہائیوں پر محیط ہے ۔ اس لحاظ سے انھیں صدی کا جریدۂ شاعری قرار دیا جا سکتا ہے ۔ انھوں نے اس عرصے میں شاعری کی مختلف اصناف بلکہ بعض نہایت ہی مشکل اصناف میں بھی کامیابی کے ساتھ طبع آزمائی کی ہے تاہم وہ بنیادی طور پر غزل ہی کے شاعر مانے جاتے ہیں اور اب تک ان کے شعری کارنامے جو بصورت کتاب منظر عام پر آئے ہیں وہ غزل ہی سے متعلق ہیں۔

انھوں نے نہ کبھی نوکری کی اور نہ کوئی تجارت اختیار کی بلکہ صرف اور صرف شاعری کو ہی پیشہ بنا لیا۔

تصانیف

ترمیم

ان کے شعری مجموعے یہ ہیں،

  • صحیفہ (شاعری 1980ء)
  • دوبتے سورج کا منظر
  • اجنبی خواب کا چہرہ (2011)
  • بے چراغ آنکھیں (2018)
  • درد کا چہرہ ()
  • غزل چہرہ (ہندی / 2014 )
  • سجدہ گاہ فلق (2012)
  • روشنی کی بات (نعت/2013 )
  • زمبیلِ سحر تاب 2016ء ( ترانۂ سحر)[2]

شادی

ترمیم

11 نومبر 1964 کو ان کی شادی اپنے ماموں عبد الحفیظ کی دوسری صاحبزادی احمدی خاتون شبنم سے ہوئی

وفات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://urdu.website/archives/11866
  2. https://adbimiras.com/qaiser-siddiqui-ki-shayeri-mein-irfan-zaat-by-dr-mansoor-khushter/
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 04 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2022