لاحق وہ مقتدی ہے جس کی کچھ رکعتیں یا سب رکعتیں شریک جماعت ہونے کے بعد جاتی رہیں

  • رکعتیں خواہ عذر کی وجہ سے مثلاً نماز میں سو جائے اور اس درمیان میں کوئی رکعت وغیرہ جاتی رہی یا لوگوں کی کثرت سے رکوع سجدہ نہ کر سکے یا وضو ٹوٹ جائے اور وضو کرنے کے لیے جائے اور اس درمیان میں اس کی رکعتیں وغیرہ جاتی رہیں یا بے عذر جاتی رہیں مثلاً امام سے پہلے کسی رکعت کا رکوع وسجدہ کرنے اور اس وجہ سے اس کی یہ رکعت کالعدم سمجھی جائے تو اس رکعت کے اعتبار سے وہ لاحق سمجھا جائے گا۔ جو مقیم مسافر کی اقتداء کرے اور مسافر قصر کرے تو یہ مقیم امام کے نماز ختم کرنے کے بعد لاحق ہے۔
  • لاحق کو واجب ہے کہ پہلے ان رکعتوں کو ادا کرے جو اس کی جاتی رہی ہیں۔اِن کو ادا کرنے کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو شریک ہو جا ئے ورنہ باقی نماز پڑھ لے۔
  • لاحق اپنی گئی ہوئی رکعتوں میں بھی مقتدی سمجھا جائے گا یعنی جیسے مقتدی قرأت نہیں کرتا ویسے ہی لاحق بھی قرأت نہ کرے بلکہ سکوت کیے ہوئے کھڑا رہے۔اور جیسے مقتدی کو اگر سہو ہو جائے تو سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ہوتی ویسے ہی لاحق کو بھی ضرورت نہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. الفقہ الاسلامی وادلتہ صفحہ 517 حصہ دوم ڈاکٹر وھبہ الزحیلی دارالاشاعت کراچی