لالچ یا حرص (انگریزی: Greed) حد سے زیادہ یا ناقابل تشفی اندرونی جذبہ ہے کہ کسی طرح سے مادی وسائل کو حاصل کیا جا سکے۔ یہ غذا، مال و دولت، سماجی اوقات یا اقتدار سے متعلق ہو سکتا ہے۔

بینک آف امریکا کا ایک پوسٹر جس کے مطابق لالچ قاتلانہ ثابت ہو سکتی ہے۔

لالچ اور چاہت میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ ایک بچہ کم عمری میں یا بچپن میں آرزو کر سکتا ہے کہ وہ جوانی میں سرکاری ملازمت حاصل کرے گا، اس کا اپنا ایک گھر ہو گا اور اس کی اپنی کار ہوگی۔ تاہم لالچ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ لالچ میں وہی شخص سن بلوغ کو پہنچ کر کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ مال و دولت بٹورنے، کئی عمارات کھڑی کرنے اور گاڑیوں کی عملًا ایک فوج بنانے کی کوشش کر سکتا ہے، جس کے لیے وہ جائز و نا جائز، ہر قسم کے طریقہ کار کو بہ رُوئے کار لاتا ہے۔ وہ رشوت لینے اور ہر اصول و ضابطے کو بالائے طاق رکھنے سے گریز نہیں کرتا۔

لالچ کی خامیاں

ترمیم

لالچ میں دو درجن خامیاں ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی خامی کا تعلق انسانی ذہن کے ساتھ ہے۔ االلہ تعالیٰ نے انسان کو تخمینہ لگانے، حساب کتاب کرنے کی صلاحیت سے نواز رکھا ہے۔ ہم جب بھی کوئی چیز دیکھتے ہیں، ہمارا دماغ فوراً اس کے عرض بلد، موٹائی، وزن اور قیمت کا اندازہ لگاتا ہے اور ہم اس حساب کتاب کی بنیاد پر اگلے فیصلے کرتے ہیں۔ تاہم ہم اگر لالچ میں آتے ہیں تو ہمارا دماغ ایک عجیب کیمیکل پیدا کرتا ہے۔ یہ وہ جذبہ ہوتا ہے جو ہماری حساب کتاب کی صلاحیت کو تباہ کر دیتا ہے اور یوں ہم غلط فیصلے کرنے لگتے ہیں۔[1] لالچی لوگ بے حقیقت انداز میں لالچ سے بھرے فیصلے کرتے ہیں جو کبھی سچ نہیں ہوتے۔ مثلًا، ایک سرکاری افسر ممکن ہے کہ پہلی بار کی رشوت لیتے ہوئے پکڑا جائے اور جو امکانی فائدہ وہ چاہ رہاتھا، اس سے بڑا نقصان وہ جھیلتا ہے۔ وہ اپنا سرکاری عہدہ تو کھوتا ہے، مگر ساتھ میں وہ جیل بھی جاتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم