لیفٹیننٹ یاسر عباس شہید
غالباً یہ مضمون ویکیپیڈیا میں معروفیت کے عمومی اصول کے مطابق نہیں ہے۔ (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
پی این ایس مہران پرعسکریت پسندوں کے حملے کے دوران شہید ہونے والے ڈیوٹی آفیسرلیفٹیننٹ یاسر عباس کا تعلق لاہور کے ایک فوجی گھرانے سے ہے جسے اپنے سپوت پر فخر ہے کہ اس نے ارضِ پاک کے تقدس کی خاطر، مردانہ وار، اپنے سینے پہ گولیاں کھائیں پاک بحریہ کے جانباز، یاسر عباس نے بائیس جولائی 1987 کو کرنل ریٹائرڈ جعفر عباس کے گھر جنم لیا، وہ تین بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے، ان کے نانا بھی کرنل کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے۔ یاسر عباس اپنے گھر والوں سے آخری بار آٹھ ماہ قبل عید کے موقع پر ملے تھے، وہ روزانہ رات کو گھر والوں سے فون پر بات کرتے، گذشتہ رات بھی والدہ سے بات کر رہے تھے کہ اس دوران دھماکے کی آواز سنی، والدہ سے اجازت لے کر وہ فوری طور پر سب سے پہلے دہشت گردوں سے لڑنے کیلے آگے بڑھے۔ انھوں نے اپنے سینے پر تین گولیاں کھائیں، یاسر عباس کی چند ماہ بعد شادی ہونا تھی، بہادر نواسے کی طرح حوصلہ مند نانا کا کہنا تھا کہ یاسر عباس نے وطن کی آن کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ یاسر عباس کی شہادت سے ان کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں، انھیں یقین ہے کہ شہیدوں کا یہ خون رائیگاں نہیں جائیگا اور وطنِ عزیز سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ ہوگا۔