لیلیٰ حاتمی
لیلیٰ حاتمی ایرانی ٹی وی اور فلم کی اداکارہ ہیں۔ وہ یکم اکتوبر 1972کو پیداہوئیں۔ وہ ہدایت کار علی حاتمی اور زری خوشکم کی صاحبزادی ہیں جب کہ لیلیٰ کی شادی ایک ایرانی اداکار علی مصفا سے ہوئی ہے۔
لیلیٰ حاتمی | |
---|---|
(فارسی میں: لیلا حاتمی) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 اکتوبر 1972ء (52 سال)[1] تہران |
شہریت | ایران |
والد | علی حاتمی |
والدہ | زری خوشکام |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلم اداکارہ ، فلمی ہدایت کارہ ، ادکارہ |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی [2] |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
زندگی نامہ
ترمیماسکول کی تعلیم کے اختتام پر لیلیٰ حاتمی سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان چلی گئیں اور الیکٹریکل انجنئرنگ میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے سوئس کے وفاقی ادارے برائے ہنر(Swiss Federal Institute of Technology)میں داخلہ لے لیا۔ تاہم 2 سال بعد میں لیلیٰ کا رجحان فرانسیسی ادب کی طرف ہو گیا اورایران واپسی سے قبل لیلیٰ نے فرانسیسی کی تعلیم مکمل کرلی۔ اگرچہ لیلیٰ کی مادری زبان فارسی ہے لیکن وہ فرانسیسی، جرمن اور انگریزی بھی روانی سے بول سکتی ہیں۔
تعلیم کے دوران میں ہی لیلیٰ نے پیشہ ورانہ زندگی میں بطور اداکارہ قدم رکھااور داریوش مہرجوئی کی فلم لیلیٰ میں اداکاری کی۔ جس پر ناظرین اور ناقدین کے مختلف تبصروں کا سامنا کرناپڑا۔ لیلیٰ نے 1999میں فلم لیلیٰ میں ساتھی اداکار علی مصفیٰ سے شادی کی اور اب وہ دو بچوں کی ماں ہیں۔ انکا بیٹا مانی فروری2007 میں پیدا ہوا اور ان کی بیٹی عسل اکتوبر 2008 میں پیداہوئی۔
کا رہائے نمایاں
ترمیملیلیٰ نے ایک دوبار مختلف فلموں اور ٹی وی کھیلوں میں انتہائی مختصر کردار ادا کیے ہیں۔ مثال کے طور پر ہزارداستان سلسلے وار کھیل برائے ٹی وی میں اور کمال الملک میں مختصرکردار اور 1991میں لیلیٰ نے ایک فلم دلشدگان میں ایک ترک نابیناشہزادی کا کرداراداکیا۔ تاہم ان کی پہلی باقاعدہ اداکاری فلم لیلیٰ کے لیے تھی۔ 15ویں فجر فلم جشن کے موقع پر لیلیٰ کو اعزازی سند برائے بہترین اداکارہ سے نوازاگیا۔
2012میں فلم جدائی میں لیلیٰ نے اداکاری کے اعلیٰ جوہردکھائے اور لیلیٰ نے اس فلم نے بہترین فلم کا عالمی اکادمی اعزاز جیتا۔
اپریل 2014میں کین فلم جشن کے موقع پر لیلیٰ کو ایک منصف کے طور پر مدعوکیاگیاتھا۔ ایران اور عالم اسلام کے ناظرین اس وقت لیلیٰ کے سخت خلاف ہو گئے جب اس جشن کے صدر گیل جیکب نے لیلیٰ کو جشن میں خوش آمدید کہتے ہوئے ان کے رخسارپربوسہ لیا۔ لیلیٰ اور جیکب کی اس تصویر نے ایران کی فلمی دنیامیں ہلچل مچادی، حتیٰ کہ کچھ نوجوانوں نے اعدالت رجوع کرتے ہوئے لیلیٰ کی اس حرکت کو خلاف اسلام، شریعت مخالف، غیر اخلاقی اور ایرانی تہذیب و تمدن کے خلاف قراردیتے ہوئے لیلیٰ کے لیے ایران کے قانون کے تحت سزا دئے جانے کی استدعاکی۔
ایران کے نائب وزیر برائے ثقافت نے لیلیٰ کی اس غیر اخلاقی حرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
” | میں امیدکرتاہوں کہ ایرانی خواتین جو بین الاقوامی طور پر مختلف میدانوں میں سرگرم اور مختلف عملی سرگرمیوں میں شریک ہوتی ہیں ایرانی اور اسلامی طرز زندگی کے مطابق اپنی اور ایرانی قوم کی عزت اور وقار کو مجروح ہونے سے بچائینگی اور دنیا کے سامنے ایرانی خواتین کو داغدار خواتین کی صورت پیش نہیں کرینگی۔ | “ |
انھوں نے مزید کہاکہ:
” | اگر ایرانی خواتین اسلامی قواعد معاشرت، ایرانی تہذیب و ثقافت کے اعلیٰ معیار کو قائم رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو اس سے ایرانی اور اسلامی ممالک کے سر فخر سے بلند ہونگے اور بین الاقوامی میلوں اور مجلسوں میں انکی شرکت باعث افتخارہوگی۔اور اگر وہ اپنی غلط حرکات سے اسلامی اور ایرانی اقدارکوپامال کرتی ہیں تو ایرانی مسلمان قوم ہرگز اسی اجازت نہیں دے گی۔ | “ |
لیلیٰ کا موقف
ترمیمبعد ازاں لیلیٰ نے وضاحتی بیان میں کہاکہ گال پر بوسہ کرنا فرانسیسی تہذیب ہے اور فرانسیسی ہر مہمان کوخوش آمدیدکہنے کے لیے یہ طریقہ اپناتے ہیں۔ لیلیٰ نے کہاکہ اس نے ایسی غیر اخلاقی حرکت دانستہ نہیں کی اور وہ ناصرف شرمندہ ہیں بلکہ ایرانی قوم اور مسلمانوں سے معافی کی خواستگا رہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0368689/ — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015
- ↑ Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 11 مئی 2020