لیلی یا محاصرۂ غرناطہ (انگریزی: Leila; or, The Siege of Granada) 1838ء میں شائع کردہ ایڈورڈ بلور لٹن کا تاریخی رومانی ناول ہے۔[1]

اشاعت اول کا سرورق

ناول کی کہانی 1491ء کے موسم کے ابتدا کی ہے جب قرون وسطی کا اختتام ہوتا ہے۔ محل وقوع ہسپانیہ کا مشہور تاریخی شہر غرناطہ ہے۔[1] اس کی پہلی اشاعت بہت مہنگی تھی کیونکہ اسے تصاویر اور نقش و نگار سے مزین کیا گیا تھا۔[2] 1860ء کی اشاعت کے دیباچہ میں لکھا ہے کہ مصنف کے دیگر ادبی کاموں کے درمیان میں اس ناول کو کم ہی شہرت ملی کیونکہ اس میں ادب سے زیادہ نقوش اور تصاویر کو اہمیت دی گئی تھی اور ادب کہیں ماند پڑ گیا تھا۔[2] امتیاز علی تاج نے اسے 1924ء میں اردو کا جامہ پہنایا جو دار الاشاعت پنجاب لاہور سے شائع ہوا۔

کہانی

ترمیم

ناول کے دو نام رکھے گئے ہیں اور اسی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس ناول میں دو کہانیاں ایک ساتھ چلتی ہیں: لیلی کی گھریلو کہانی اور ملک کے حالات۔ لیلی کے والد المامن سقوط غرناطہ کا ذمہ دار مسیحی اور مسلمان دونوں کو مانتے ہیں۔ المامن اپنی بیٹی کی یہودی ثقافت کو بچانے کے درپے ہوتے ہیں اور اسے مسلمان عاشق ہوذا سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اتفاق سے وہ لیلی کو مسیحیوں کے حوالہ کر دیتے ہیں اور وہاں مہارانی ڈونا آئینیز کے حکم پر اس کا مذہب تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس کے متوازی ایک دوسری کہانی بھی چلتی رہتی ہیں جس میں شہر غرناطہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل کر مسیحیوں کے قبضہ میں چلا جاتا ہے، ایسے ہی جیسے لیلیٰ یہودیت سے نکل کر عیسائیت میں چلی جاتی ہے۔ دونوں کرداروں کی ملاقات ایک قربان گاہ پر ہوتی ہے جہاں لیلیٰ بحیثیت راہبہ حلف لینے والی ہوتی ہے مگر اس کا باپ اسے وہیں قتل کر دیتا ہے۔ دونوں کہانیوں میں عیسائیت کا غلبہ دکھایا گیا ہے۔ گھریلو کہانی میں لیلیٰ کا راہبہ بننا اور بیرونی کہانی میں اندلس کا عیسائیت کے تسلط میں چلے جانا متوازی طور پر وقوع پزیر ہوتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Lytton، Edward Bulwer۔ Leila; or, The siege of Granada۔ Berlin: A. Asher
  2. ^ ا ب Lytton، Edward Bulwer (1860)۔ Leila, or, The siege of Granada and Calderon, the courtier۔ Philadelphia: J.B. Lippincott۔ ص 1