امتیاز علی تاج

اردو زبان کے معروف مصنف اور ڈراما نگار (1970-1900)

امتیاز علی تاج پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے معروف مصنف اور ڈراما نگار تھے۔ 13 اکتوبر 1900ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولوی سید ممتاز علی دیوبند ضلع سہارنپور کے رہنے والے تھے جو خود بھی ایک بلند پایہ مصنف اور مجلہ حقوق نسواں کے بانی مدیر تھے۔ تاج کی والدہ محمدی بیگم بھی مضمون نگار تھیں۔

امتیاز علی تاج

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اکتوبر 1900ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 19 اپریل 1970ء (70 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان [2]
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد سید ممتاز علی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحات[3]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

تاج نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ سنٹرل ماڈل اسکول سے میٹرک پاس کیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کی سند حاصل کی۔ انھیں بچپن ہی سے علم و ادب اور ڈراما سے دلچسپی تھی جو اس حقیقت سے آگاہ کرتا ہے کہ دراصل یہ ان کا خاندانی ورثہ تھا۔ وہ ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کر پائے تھے کہ ایک ادبی رسالہ (کہکشاں) نکالنا شروع کر دیا۔ ڈراما نگاری کا شوق کالج میں پیدا ہوا۔ گورنمنٹ کالج لاہور کی ڈرامیٹک کلب کے سرگرم رکن تھے۔ انھوں نے ڈراما کے فن میں اتنی ترقی کی کہ صرف 22 برس کی عمر میں ڈراما (انار کلی) لکھا جو اردو ڈراما کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس کے بعد بچوں کے لیے کئی کتابیں لکھیں۔ انھوں نے کئی ڈرامے اسٹیج، فلم اور ریڈیو کے لیے تحریر کیے۔ انھوں کے علاوہ نے بہت سے انگریزی اور فرانسیسی زبان کے ڈراموں کا ترجمہ کیا اور یہاں کے ماحول کے مطابق ڈھال لیا۔ (قرطبہ کا قاضی) انگریز ڈراما نویس لارنس ہاؤس مین کے ڈرامے کا ترجمہ ہے اور (خوشی) پیٹرویبر فرانسیسی ڈراما نگار سے لیاگیا ہے۔ امتیاز علی تاج نے بچوں کے لیے ایک جاسوسی سیریز انسپکٹر اشتیاق شروع کی، چچا چھکن ان کی مزاح نگاری کی عمدہ کتاب ہے۔ اس کے علاوہ لیلی یا محاصرۂ غرناطہ (مترجم ناول) اور ہیبت ناک افسانے بھی مشہور ہوئے۔ ان کے دیگر کامیاب ڈراموں میں، آخری رات، پرتھوی راج، گونگی، بازار حسن اور نکاح ثانی بھی شامل ہیں

اعزاز ترمیم

انھیں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور ڈرامے کے صدارتی اعزاز سے نوازا۔ امتیاز علی تاج آخری عمر میں مجلس ترقی ادب لاہور سے وابستہ رہے۔ آپ کی زیر نگرانی مجلس نے بیسیوں کتابیں نہایت خوب صورت انداز میں شائع کیں۔ آپ نے متعدد اردو ڈراموں کو بھی ترتیب دیا۔

وفات ترمیم

18اپریل 1970ء کی ایک رات جب وہ تھکے ماندے چھت پر لیٹے ہوئے تھے قریب ہی شریک حیات حجاب امتیاز علی سو رہی تھیں کہ دو آدمی منہ پر ڈھاڈا باندھے چاقو لیے ہوئے آئے اور تاج پر حملہ کر دیا۔ تاج کو کافی زخم آئے اور خون بھی بہا، اسپتال میں ان کا آپریشن کیا گیا۔ وہ خطرے سے باہر بھی آئے، انھیں ہوش بھی آیا مگر آہستہ آہستہ سانس رکنے لگی اور 19 اپریل 1970ء کو انتقال کر گئے۔ ان کے قاتلوں کو نہ گرفتار کیا جا سکا اور نہ ہی مقدمہ کی تفتیش کا کوئی نتیجہ بر آمد ہوا۔[4]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14580888p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
  3. ربط : انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی  — اخذ شدہ بتاریخ: 19 اگست 2019
  4. "ریختہ"۔ ریختہ ڈاٹ کام۔ ریختہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اکتوبر 2020 
  5. Qurtuba Ka Qazi, Imtiaz Ali Taj, قرطبہ کا قاضی، امتیاز علی تاج