ماں (روسی: Мать) ایک ناول ہے جو میکسم گورکی نے 1906ء میں ایک انقلابی فیکٹری مزدور سے متعلق لکھا۔ اس کا ترجمہ بہت سی زبانوں میں ہوا ہے اور کئی فلمیں اس کی کہانی پر بن چکی ہیں۔ جرمنی کے ناٹک نگار برتولت بریخت اور اس کے ساتھیوں نے 1932ء میں ناٹک ماں کیا تھا وہ اسی ناول پر مبنی تھا۔

ماں (میکسم گورکی)
(روسی میں: Мать ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مصنف میکسم گورکی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان روسی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف روایت   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1907  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

ناول انقلاب روس سے پہلے کے حالات، جدوجہد اور انقلاب میں عوامی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ناول انقلاب روس میں عورتوں کی جدوجہد کو اجاگر کرتا ہے۔ انقلاب سے پہلے روس جن معاشی حالات سے دو چار تھا، عوام کی زندگی جن دشواریوں سے دو چار تھی، زار حکومت میں قانون اور سماجی ناانصافیوں نے عوام کی زندگی کو کس طرح تکلیف دہ بنا دیا تھا اور پھر وہ سب انقلاب اور تبدیلی لانے کے لیے کیسے کمربستہ ہوئے۔

پلاٹ

ترمیم

ناول کی کہانی ایک مزدور پافل ولاسوف، اس کی ماں، اس کے دوستوں اور کچھ خواتین کے گرد گھومتی ہے۔ ماں اپنے بیٹے اور اس کے مقصد یعنی انقلاب کے لیے سختیاں برداشت کرتی ہے اور اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد خود ایک انقلابی بن جاتی ہے۔[1]کی بوڑھی، ان پڑھ ماں ہے جو انقلاب کے فلسفے سے قطعی طور پر لا علم ہے۔ وہ غربت میں پلی بڑھی مظلوم عورت ہے۔ وہ ایک سیدھی سادی عورت ہے جس کی زندگی تشدد اور ظلم سہتے ہوئے بسر ہوئی۔ اس نے اپنے خاوند اور سماج کے ستم برداشت کیے ہیں۔ اسے اپنے بیٹے پافل سے بہت پیار ہے۔ پافل وہ نوجوان ہے جو اپنے باپ کی وفات کے بعد فیکٹری میں ملازم ہو جاتا ہے۔ فیکٹری میں لوگوں سے مل کر انقلابی ذہن رکھنے والے دوستوں سے بحث مباحثے کے بعد اسے احساس ہوتا ہے کہ صرف مزدور ہی ہیں جو نظام میں ایک تبدیلی لا سکتے ہیں۔ وہ سوشلسٹ دوستوں کے ساتھ مطالعاتی نشستوں میں شامل ہو جاتا ہے۔ کتابوں کے مطالعے سے اس کے ذہن میں انقلاب جڑیں پکڑ لیتا ہے۔ پافل سوشلسٹ نظریات سے متاثر ہوتا ہے اور گھر کتابیں لانا شروع کرتا ہے۔ گھر میں پافل کے دوستوں کی مجلس جمنا شروع ہوتی ہے۔ پافل کی ماں پہلے پہلے تو بیٹے کے منہ سے نکلے الفاظ سمجھنے سے قاصر ہے لیکن آہستہ آہستہ اسے وہ باتیں اچھی لگنا شروع ہوتی ہیں جو پافل دوستوں سے کرتا ہے اور پھر بوڑھی ماں اپنے آپ کو ان جوان لڑکوں کا حصہ سمجھنا شروع کر دیتی ہے جو سوشلزم کا پرچار کر رہے ہیں اور انقلاب لانا چاہتے ہیں۔ پافل کی ماں کے علاوہ اس ناول میں اور بھی کئی نسوانی کردار ہیں۔ ساشا (Sasha)، لڈمیلا (Ludmilla)، صوفیا (Sophia) اور نتاشا (Natasha) اپنے رشتے داروں اور گھر والوں کو چھوڑ کر انقلابیوں کے لیے سب کچھ ٹھکرا دیتی ہے۔ ساشا کا کردار ایک لحاظ سے ہیروئین کا ہے۔ وہ پافل سے محبت کرتی ہے۔ جدوجہد کے دوران میں جیل جاتی ہے۔ جیل کا وارڈن اس سے ہتک آمیز رویہ اختیار کرتا ہے۔ ساشا بھوک ہڑتال کر دیتی ہے اور معافی نہ مانگنے تک ہڑتال جاری رکھتی ہے۔ آٹھ دن تک کچھ نہیں کھاتی۔ وارڈن معافی مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ پافل کی ماں صرف پافل کی ماں نہیں اس کے دل میں سب کا مریڈز کے لیے محبت ہے۔ اسے پافل کے ایک دوست سے بہت پیار ہے جو یوکرائن کا رہنے والا ہے۔ وہ ہمیشہ اسے نیکو کہہ کر بلاتا ہے جو یوکرائن کی زبان میں ’’ماں‘‘ کو کہتے ہیں۔ پافل کی ماں کا غصہ اس وقت دیکھنے کے قابل ہوتاہے جب فیکٹری کی انتظامیہ علاقے کی بہتری کے لیے ہر مزدور کی تنخواہ سے ایک کوپک کاٹنا شروع کر دیتی ہے۔ پافل اس زیادتی کے خلاف احتجاج کرتا ہے اور ایک جلوس نکالنے کی تیاری کرتا ہے لیکن اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ پافل کی ماں کا اب ایک اور روپ سامنے آتا ہے۔ فیکٹری کے اندر سوشلزم کا لٹریچر لے جانے پر پابندی ہے۔ وہ اپنے کپڑوں میں چھپا کرپمفلٹ اندر لے جاتی ہے اور مزدوروں کو خبریں پہنچاتی ہے۔ یومِ مئی کا واقعہ ناول میں بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ پافل پر مقدمہ چلتا ہے۔ وہ عدالت میں جج کے سامنے زور دار تقریر کرتا ہے اور کہتا ہے: ’’ہم اس نظام کیخلاف ہیں جس نظام کی حفاظت کے لیے تمھیں کرسی پر بٹھایا گیا ہے۔ تم روحانی طور پر اس نظام کے غلام ہو اور ہم جسمانی طور پر۔ ہمارے اور تمھارے درمیان میں نظام کی تبدیلی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ اندر بیٹا تقریر کر رہا ہے اور باہر ماں کو لوگ بیٹے کی جرأت کی داد دے رہے ہیں۔ پافل کو سائبیریا جلا وطنی کی سزادی جاتی ہے۔ ماں لوگوں کے سامنے تقریر کرتی ہے اور کہتی ہے: ’’اگر ہمارے بیٹے جو ہمارے دل کے ٹکڑے ہیں۔ نظام کی تبدیلی کے لیے جان دے سکتے ہیں تو ہم اپنی جانوں کی قربانی کیوں نہیں دے سکتے‘‘۔ ناول کا یہ حصہ بہت جذباتی اور متاثر کن ہے۔ پافل کو سائبیریا روانہ کیا جانے والا ہے۔ ماں اس کی تقریر چھپوا کر لوگوں میں بانٹنا چاہتی ہے۔ چنانچہ وہ چوری چھاپہ خانے میں جاتی ہے۔ پافل کی تقریر سائیکلو سٹائل کراتی ہے۔ اسٹیشن پر جاتی ہے اور لوگوں میں تقریر کے صفحات بانٹتی ہے۔ زارِ حکومت کے سپاہی اسے مارتے ہیں، اس کے بال نوچتے ہیں، ٹھڈے مارتے ہیں، وہ مار کھاتی رہتی ہے اور چلاتی رہتی ہے: "'[2]خون کا ایک اوقیانوس بھی سچ کو نہیں ڈبو سکتا

حوالہ جات

ترمیم
  1. انور محمود (14 جنوری 2017ء)۔ "میکسم گورکی کی 'ماں' اور روسی انقلاب"۔ پامیر ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2017 
  2. نیاز فتح پوریؔ نوشادر (2015-12-15)۔ "میکسم گورکی کا شاہکار ناول ماں نیاز فتح پوریؔ نوشادر"۔ روزنامہ دنیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2017