سورہ بقرہ کی آیت نمبر 221 میں ارشاد ہوتا ہے:" اوراے پیغمبر، یہ لوگ تم سے ایام حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہدو کہ حیض ایک اذیت اور تکلیف ہے- - - " کیا ماہانہ عادت، عورتوں کے تناسلی سسٹم کی علامت کے علاوہ کوئی اور چیز ہے اور یہ خاص ہارمونوں کی طبیعی فعالیت کا نتیجہ ہوتا ہے- کیا اس خون کے اخراج سے مراد عورتوں کے لیے رنج و تکلیف ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیا ایک بد فطرت خدا نہیں ہے؟ خون حیض کی پیدائش کا سر چشمہ، رحم کی رگوں کی گھٹن اور خون سے بھر جانا ہے اور اس کے بعد رگیں پھٹ کر خون جاری ہوتا ہے – خون حیض اور عورتوں کی عادت ایک سالم عورت کے بدن کے سسٹم کا صحیح طور پرعمل کرنے کا نتیجہ ہے اور اس خون کے درد اور شدید مشکلات کے ساتھ خارج ھو نے کے باوجود عورت کے لیے یہ خدا کی بڑی مہربانیوں میں سے ہے- البتہ اس خون کا نکلنا عورتوں کے لیے جو شدید درد اور دوسری مشکلات کے ساتھ ہوتا ہے، دنیائے مادہ و فطرت کا لازمہ ہے، کیونکہ یہ فطرت اور عالم مادہ کا قانون ہے جو ہمیشہ رات کے ساتھ دن، منافع کے ساتھ نقصان، آرام و آسائش کے ساتھ سختی، خوشی کے ساتھ نا راحتی اور شادی کے ساتھ غم ہوتا ہے اور عالم مادہ فطرت میں ان کو ایک دوسرے سے جدا کرنا ممکن نہیں ہے- قابل غور ہے کہ آیہ شریفہ صرف یہ بتاتی ہے کہ یہ خون کے اخراج کی عادت رنج و تکلیف کا سبب بنتی ہے نہ یہ کہ خداوند متعال نے عورتوں کے اس رنج و تکلیف کے لیے اس قسم کے سسٹم کا نقشہ کھینچا ہے-