علامہ محب احمد صدیقی قادری بدایونی اہلسنت کے بہت بڑے عالم دین اور صاحب تصنیف بزرگ تھے

ولادت

ترمیم

محب احمد قادری کی ولادت بدایوں میں 1266ھ بمطابق 1850ء میں ہوئی، پورا نام عبد الرسول محب احمد صدیقی ہے، غلام صادق تاریخی نام ہے، ان کے والد قاضی ثامن علی متوسطات تک تعلیم یافتہ ایک عالم باعمل تھے، آپ شاہ معین الحق عبد المجید قادری بدایونی سے نسبت بیعت وارادت رکھتے تھے، نہایت نیک سیرت، دین دار اور فرشتہ خصلت بزرگ تھے -

خاندان

ترمیم

محب احمد قادری صدیقی بدایونی بدایوں کے مشہور شیخ صدیقی خاندان سے تھے، آپ کا سلسلہ نسب شیخ حمید الدین گنوری سے ہوتا ہوا خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر سے جاملتا ہے، یہ صدیقی خاندان بدایوں کا مشہور علمی خاندان ہے، اس میں صدیوں علم و فضل نسلاً بعد نسل منتقل ہوتا رہا، مدتوں بدایوں کا منصب قضا اسی خاندان میں رہا، اسی لیے عام طور پر اس خاندان کے لوگ قاضی کہلاتے ہیں

تعلیم و تربیت

ترمیم

ابتدائی تعلیم سے لے کر فراغت تک سارے تعلیمی مراحل مدرسہ عالیہ قادریہ میں طے کیے، کچھ کتاہیں، مولانا نور احمد عثمانی بدایونی تلمیذ علامہ فضل حق خیر آبادی سے پڑھیں، در سیات کی اکثر کتابیں تاج الفحول مولانا عبد القادر پدایونی سے پڑھیں یہیں سے سند فراغ حاصل کی مارہرہ کے قیام کے دوران میں سید شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی سے اکتساب فیض کیا

درس و تدریس

ترمیم

فراغت کے بعد مدرسہ قادریہ میں مسند درس آراستہ کی اور ایک جہاں کو فیض یاب کیا آپ کو بجا طور پر استاذ العلما کہا جا سکتا ہے، اس زمانے میں خانوادہ قادریہ بدایوں اور علمائے بدایوں میں شاید ہی کوئی صغیر و کبیر ایسا ہو جس نے آپ سے استفادہ نہ کیا ہو، شاہزادگان برکا تیہ مارہرہ مطہرہ کی بھی تعلیم و تربیت کا آپ کو افتخار حاصل ہوا، ابتدا میں مدرسہ عالیہ قادریہ میں تدریسی خدمات انجام دیں، پھر چند سال مدرسہ برکاتیہ خانقاہ بر کاتیہ مارہرہ مطہرہ میں بحیثیت صدر مدرس خدمت کرتے رہے، 1317ھ میں جب مولانا حکیم عبد القیوم شہید قادری بدایونی نے جامع مسجد شمسی بدایوں میں مدرسہ شمسیہ قائم فرمایا تو آپ کو اس کا صدر مدرس مقرر کیا، ایک مدت تک آپ مدرسہ شمسیہ (جو بعد میں مدرسہ شمس العلوم کے نام سے مشہور ہوا ) میں خدمات انجام دیتے رہے اور سیکڑوں تشنگان علوم آپ کے بحر علم سے فیض یاب ہوئے۔[1]

تاریخ گوئی

ترمیم

آپ کو تاریخ کے استخراج میں بڑا ملکہ حاصل تھا، آپ صرف تاریخ ہی نہیں نکالتے تھے بلکہ استخراج تاریخ میں ایسی ایسی صنعتیں برتتے تھے کہ حیرت ہوتی ہے۔ اپنے مرشد طریقت سیف اللہ المسلول کی وفات پر ایک تعزیتی مضمون لکھا، یہ بے تکلف فارسی نثر کا نمونہ ہے، جس میں ان کی ولادت و وفات کا تذکرہ اور آپ کی شخصیت علمی وروحانی مقام اور خدمات کا ذکر ہے، اس مضمون میں 31 جملے ہیں اور ہر جملہ تاریخی ہے جس سے انکا سنہ وفات 1289ھ برآمد ہوتا ہے۔ [2]

تلامذہ

ترمیم

آپ کے تلامذہ کی ایک طویل فہرست ہے، بعض مشاہیر مندرجہ ذیل ہیں:

  • شاہ غلام محی الدین فقیر عالم مارہروی این شاہ ابو القاسم حاجی اسماعیل حسن قادری مارہروی
  • مجاہد آزادی مولانا عبد الماجد قادری بدایونی
  • عاشق الرسول مفتی عبدالقدیر قادری بدایونی
  • مولانا عبد الحامد قادری بدا بونی صدر جمعیۃ علمائے پاکستان
  • مفتی ابراہیم قادری بدایونی مفتی بمبئی ( مولانا محب احمد کے بیٹے)
  • مترجم قرآن مفتی عزیز احمد قادری بدایونی ثم لاہوری

بیعت وارادت

ترمیم

سیف اللہ المسلول شاہ معین الحق فضل رسول قادری بدایونی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور تاج الفحول نے اجازت و خلافت سے نوازا، اپنے مرشد کے محب صادق اور اپنے استاذ (تاج الفحول ) کے معتمد خاص تھے، مرشد زادوں اور استاذ زادوں کا حد درجہ ادب و احترام کرتے جب کہ ان میں اکثر آپ کے تلامدہ تھے۔

تصنیف و تالیف

ترمیم

درس و تدریس آپ کا میدان تھا، لہذا تصنیف و تالیف کی طرف خاص توجہ نہیں کی لیکن دینی ضرورت کے وقت قلم اٹھایا، آپ کی جو تصانیف اب تک سامنے آسکیں ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے

  • الطوارق الاحمديہ : اس کا دوسرا نام سیف الرحمن علی راس الشیطان ہے
  • صون الايمان عن وساويس قرن الشيطان (اس کا دوسرا نام اشتہار اباطیل طوائف اسماعیلیہ بھی ہے )
  • ہدیہ احمدیہ ردمبتدعات نجدیہ
  • الحدوث والقدم
  • التناسخ
  • الكلام الحق المبجلی
  • الابتهاج بذكر معراج صاحب التاج
  • رسالہ عظمت اولیاء اللہ
  • توضیح حق

وفات

ترمیم

75 سال کی عمر میں 21 ربیع الآخر 1341ھ بمطابق 1922ء میں وفات پائی، درگاہ قادری بدایوں میں سپردخاک کیے گئے [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ علمائے اہل سنت صفحہ 237، خانقاہ اشرفیہ مظفر پور
  2. ہدیہ سنیہ زاکیہ مرتب مولانا فضل مجید فاروقی ص 10/9، افضل المطابع بدایوں 1297ھ
  3. نگارشات محب احمد اسید الحق محمد عاصم قادری ناشر تاج الفحول اکیڈمی بدایوں