محسن فانی کشمیری حضرت میاں میر، ملا شاہ بدخشی اور شاہ محب اللہ الہ آبادی کے عقیدت مند تھے۔[1]

آزاد مشرب صوفیاء میں ان کا بلند مقام ہے۔ وہ ایسے افکار کا پرچار کرنے میں مصروف تھے کہ علما کو ان کے خلاف آواز بلند کرنا پڑی۔ ان کے اپنے اس شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے خلاف فتوی صادر کیا گیا تھا۔

قاضی از دیباچہ ای بر نسخہ فانی نوشت ۔۔۔۔ فتوی خونین رقم زد زہر را در شیر کرد[2]

محسن فانی کشمیری دارا شکوہ کی سرکار سے متوسل تھے۔ محسن فانی کشمیری اور دارا شکوہ کے درمیان خط کتابت بھی تھی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مثنوی مصدر الآثار، محسن فانی کشمیری طبع امیر حسن عابدی، ص260-262
  2. پاکستان میں فارسی ادب، ظہور الدین احمد، ص38/2
  3. حسنات الحرمین، اردو ترجمہ محمد اقبال مجددی ص81