پروفیسر محمد اقبال مجددی معروف مورخ، محقق، مصنف، کتاب شناس اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز کے سابق چئیرمین شعبہ تاریخ رہے۔

محمد اقبال مجددی

معلومات شخصیت
باب ادب

پیدائش ترمیم

پروفیسر محمد اقبال مجددی15ستمبر 1950ء کو قصور میں پیدا ہوئے۔[1]

تحقیقات و تالیفات ترمیم

اب تک اقبال مجددی 32 کتابیں تصنیف، تالیف، مرتب اور ترجمے کرکے شائع کر چکے ہیں۔ایک ہزار تحقیقی مقالاجات اس علاوہ ہیں جو دنیا بھر کے مختلف رسائل و جرائد میں چھپ چکے ہیں۔ مطبوعات یہ ہیں

  • بہجت النظر میں معصومینِ صالحین، دفاعِ حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی - مخدوم محمد معین طہوی[2]
  • خواجہ محمد ہاشم کشمیری کے خطوط - خواجہ محمد ہاشم کشمیری
  • حاجی دوست محمد قندھاری کے فضائل میں الباری کے فضائل - حضرت حاجی دوست محمد قندھاری کے تلفظ - شیخ رحیم بخش جمیری[3]
  • فہرست مخطوطات و مصورات (عربی، فارسی و اردو) – ذخیرۂ پروفیسر محمد اقبال مجددی
  • حدیقۃ الاولیاء – پنجاب کے اکابر صوفیہ کا مستند تذکرہ – مفتی غلام سرور لاہوری – تحقیق و تعلیق محمد اقبال مجددی
  • حیات اخوند عبد العزیز دہلوی – تالیف اخوند محمد عمر سراج الحق – مقدمہ محمد اقبال مجددی[4]
  • مقالات طریقت – احوال و تعلیمات حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی – عبد الرحیم ضیاء
  • احوال و آثار عبد اللہ خویشگی قصوری[5]
  • تذکرہ علما و مشائخ پاکستان و ہند
  • حسنات الحرمین (تحقیق، تعلیق، ترجمہ)
  • بیاض مفتیان لاہور
  • ملفوظات چہل روزہ -حضرت شاہ غلام علی دہلوی -ف 1240ھ/1824ء
  • مقامات مظہری احوال و آثار[6]

عطیہ کتب ترمیم

انھوں نے اپنی زندگی کا کل سرمایہ سینکڑوں سال پرانے نادر مخطوطات اور ہزاروں کتابیں نئی نسل کے لیے پنجاب یونیورسٹی کو عطیہ کر دیا ہے جس میں دس ہزار نادرالوجود مطبوعات، 226 قلمی مخطوطے، 425 روٹو گرافز، 80 مائیکرو فلمز اور 48 سی ڈیز شامل ہیں۔

وفات ترمیم

پروفیسر محمد اقبال مجددی 7 جون 2022ء کو لاہور میں وفات پا گئے، لاہور میں ہی تدفین کی گئی ،

حوالہ جات ترمیم