آیت اللہ العظمی محمد آصف محسنی (26 اپریل 1935ء – 5 اگست 2019ء ) افغانستان میں شیعہ اثناء عشری مراجع تقلید میں سے اپنے عہد کے سب سے طاقتور مرجع اور اہم ترین مذہبی و جہادی رہنماء شمار کیے جاتے تھے۔[2] وہ شیخ آصف محسنی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ آصف محسنی فارسی ، عربی ، پشتو اور اردو زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ وہ حرکت اسلامی افغانستان کے بانی تھے۔ [3]

آیت اللہ العظمیٰ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد آصف محسنی
(پشتو میں: مُحمَّد آصف مُحسني‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 26 اپریل 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قندھار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 اگست 2019ء (84 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت افغانستان (1935–1973)
جمہوریہ افغانستان (1973–1978)
جمہوری جمہوریہ افغانستان (1978–1992)
دولت اسلامی افغانستان (1992–2002)
افغانستان (2002–2019)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عالم ،  رجال شناس   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو ،  فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات زندگی

ترمیم

محمدآصف محسنی 26 اپریل 1935ء کو افغانستان کے شہر قندھار میں فارسی گو عالم دین محمد میرزا محسنی کے گھر پیدا ہوئے۔ان کا گھرانہ قندھار کے اہل تشیع میں سے تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم قندھار سے ہی حاصل کی۔بعد میں وہ اپنے والد کے ساتھ 1949/1948ء میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ گئے اور وہاں اردو زبان سیکھنے کے علاوہ مزید تعلیم بھی حاصل کی۔پھر وہ قندھار واپس چلے گئے اور ایوان صنعت و تجارت قندھار سے منسلک ہو گئے لیکن تحصیل علوم دینی کی خاطر اس کام کو خیرباد کہتے ہوئے جاغوری صوبہ غزنی چلے گئے اور وہاں ادبیات و منطق کی تعلیم ایک سال تک حاصل کی۔

تصانیف

ترمیم

آصف محسنی نے مذہب، سیاست، فقہ و دیگر موضوعات پر 64 سے زائد کتب تحریر کیں۔ ان کی چند اہم ترین کتابیں درج ذیل ہیں۔[4]

  • صراط الحق - علم کلام پر چار جلدوں میں
  • حدود الشریعة فی محرماتها و واجباتها - علم فقه پر چار جلدوں میں
  • حدود الشریعة فی واجباتها - دو جلد
  • فوائد رجالیة
  • متافیزیک
  • قرآن یا سند اسلام
  • فوائد دین در زندگانی و عقاید اسلامی
  • اقتصاد معتدل
  • معجم الاحادیث المعتبرة - آٹھ جلدیں
  • الفقه و مسائل طبیة دوجلد
  • حکومت اسلامی
  • مشرعة بحارالانوار - در دو جلد
  • الضمانات الفقهیة و اسبابها
  • القواعد الاصولیة و الفقهیة
  • روح از نظر دین
  • عقل و علم روحی جدید

  • تقریب مذاهب از نظر تا عمل
  • روش جدید اخلاق اسلامی
  • توضیح المسایل طبی (طب)
  • زن در شریعت اسلامی
  • جنگ در تاریکی (شیعه و سنی میں کیا فرق ہے)
  • مهدی موعد
  • تصویری از حکومت اسلامی در افغانستان
  • الارض فی الفقه
  • نظرة عابرة
  • خواست شیعیان افغانی
  • وظایف اعضای بدن
  • همبستگی اسلامی
  • خواست شیعیان افغانستان
  • حل 66 سؤال دینی
  • گوناگون- دو جلد
  • عقاید، فقه و اخلاق

  • عدالة الصحابه
  • توضیح المسایل جنگی
  • جهاد اسلامی- دو جلد
  • عقاید برای همه
  • خداشناسی منها دین
  • جوان و دوره جوانی
  • قضاء و شهادت
  • دین و اقتصاد
  • روابط انسان
  • راه ترقی ما
  • دین و زندگی
  • خود را بسازیم
  • وحدت امت
  • مقالات
  • توضیح المسایل سیاسی (کابل 1391 خ)

وفات

ترمیم

محمد آصف محسنی 5 اگست 2019ء کو کابل میں وفات پا گئے۔[5][6][7] ان کے جسد خاکی کو 6 اگست 2019ء کو حوزهٔ علمیه خاتم‌النبیین ، کابل کی عمارت کے احاطے میں دفن کیا گیا۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Well-Known Cleric Sheikh Asif Mohseni Passes Away
  2. "آیت‌الله آصف محسنی، روحانی پرنفوذ شیعه افغان درگذشت" (بزبان فارسی)۔ 2019-08-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2019 
  3. Nushin Arbabzadah (18 April 2009)۔ "Afghanistan's turbulent cleric"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2017 
  4. "فهرست کتاب‌های پدیدآور: محمدآصف محسنی"۔ خانه کتاب۔ 13 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولا‎ئی 2020 
  5. "آیت‌الله «شیخ آصف محسنی» درگذشت" 
  6. "آیت‌الله شیخ محمد آصف محسنی درگذشت" 
  7. "آیت‌الله آصف محسنی، روحانی پرنفوذ شیعه افغان درگذشت" 
  8. dailyetilaatroz (2019-08-06). «پیکر رییس شورای علمای شیعه‌ی افغانستان به خاک سپرده شد». روزنامه اطلاعات روز. دریافت‌شده در 2019-08-07.