محمد اقبال میمن ، اکیسویں گریڈ کے ایک پاکستانی سرکاری ملازم ہیں، جو اس وقت کمشنر کراچی ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ [1] اقبال کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے ہے اور وہ اس وقت حکومت سندھ میں تعینات ہیں۔

محمد اقبال میمن
معلومات شخصیت
عملی زندگی
پیشہ سرکاری ملازم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اکتوبر 2021ء سے بطور کمشنر کراچی اپنے دور میں اقبال کا کام بڑی حد تک ڈویژنل ایڈمنسٹریشن میں اصلاحات لانے کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ کی جانب سے شروع کیے گئے متعدد منصوبوں کو ہموار کرنے، انفراسٹرکچر اور سماجی ترقی کے مختلف منصوبوں کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے پر مرکوز تھا۔ [2] [3] [4] [5] [6] میمن کو 2020ء میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (صوبائی حکومت) / ایڈیشنل سیکرٹری (وفاقی حکومت) کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

خاندان اور تعلیم

ترمیم

میمن اپنے 5 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ میمن کے والد اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے جب انھیں مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل تھے۔ ان کا بھائی فاروق اعظم میمن بھی گریڈ 21 کے افسر ہیں جو اس وقت حیدرآباد کے چیف کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ [7] اقبال میمن نے شہری ترقی میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور دو ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں، ایک پبلک پالیسی کے لیے اور دوسرا معاشیات کے لیے، یہ دونوں ماسٹرز انھوں نے برطانیہ سے حاصل کیے ہیں۔

کیریئر

ترمیم

میمن کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے ہے اور وہ کمشنر کراچی ڈویژن کے طور پر کام کرتے ہیں۔ [8] انھوں نے چیئرمین انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں، [9] میمن نے اکیسویں گریڈ میں ترقی کے بعد ایڈیشنل چیف سیکرٹری (سروسز) [10] کے طور پر بھی خدمات انجام دیں ۔[11] جبکہ سیکرٹری (جنرل ایڈمنسٹریشن) کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ محمد اقبال میمن حکومت پاکستان ، حکومت سندھ اور حکومت بلوچستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انھوں نے 2018ء سے 2019ء تک مردم شماری کمشنر کی حیثیت سے وفاقی حکومت کی خدمت کی۔ اقبال میمن نے اپنے کیرئیر کا آغاز صوبہ بلوچستان میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کیا، جس کے بعد ان کی خدمات حکومت سندھ کے پاس رکھی گئیں۔ وہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹنگ آفیسر (جدید دور کے ڈپٹی کمشنر) کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور ضلع خیرپور اور ضلع دادو دونوں میں مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل کر چکے ہیں۔ میمن نے 2010ء کے تاریخی سپر فلڈ کے دوران دادو کے ڈی سی [12] کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد بہت زیادہ شہرت حاصل کی جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ان کی تعریف کی گئی۔ اقبال میمن وزیر اعلیٰٰ سندھ کے دفتر میں بھی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں، انھوں نے 2010ء کی دہائی کے اوائل میں اس وقت کے وزیر اعلیٰٰ قائم علی شاہ کے ساتھ ڈپٹی سیکریٹری (اسٹاف) اور پھر ایڈیشنل سیکریٹری (اسٹاف) کے طور پر کام کیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Press Release (2021-10-07)۔ "Iqbal Iqbal assumes charge of Commissioner Karachi"۔ Brecorder (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  2. "Hashish, Natalia win Jashan e Azadi Tennis Tournament titles"۔ Latest News - The Nation (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022 
  3. "Khalid Ahmed's Madhu Bala wins Independence Day Donkey Cart Race"۔ Latest News - The Nation (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022 
  4. "Commissioner Karachi visits flood victims' camps"۔ Pakistan Observer (بزبان انگریزی)۔ 2022-08-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022 
  5. Azfar-ul-Ashfaque (2022-09-02)۔ "Of 0.5m IDPs in Sindh, 14,450 take shelter in govt camps in Karachi"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022 
  6. APP (2022-07-15)۔ "Commissioner orders officials to drain out rainwater"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 ستمبر 2022 
  7. Anjum Shah (2022-08-01)۔ "FBR transfers 20 senior officers in BS-20, BS-21"۔ Pkrevenue.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  8. Web Desk (2021-10-04)۔ "Karachi gets Iqbal Memon as new Commissioner after major reshuffle"۔ ARY NEWS (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  9. "'Construction sector can grow if corrupt elements reined in'"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  10. "Mohammed Iqbal Re-designated As Additional Chief Secy Services"۔ UrduPoint (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  11. Malik Asad (2020-02-01)۔ "Most among promoted officers belong to administrative services group"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022 
  12. "More floods peril in Pakistan"۔ www.aljazeera.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2022