محمد شعاع الدین سیالوی

محمد شعاع الدین سیالوی سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے سب سے چھوٹے صاحبزادے تھے۔

خواجہ محمد شعاع الدین سیالوی
ذاتی
پیدائش(1264ھ)
وفات(2 شوال 1322ھ بمطابق 10 دسمبر 1904ء)
مذہباسلام
والدین
سلسلہچشتیہ
مرتبہ
مقامسیال شریف سرگودھا
دورانیسیویں، بیسویں صدی
پیشروشمس العارفین

ولادت ترمیم

خواجہ محمد شمس الدین سیالوی کے ہاں تیسرے بیٹے کی پیدائش 1264ھ میں ہوئی۔ خواجہ صاحب نے اپنے بیٹے کا نام محمد شعاع الدین رکھا۔ آپ اپنے والد کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔

تعلیم ترمیم

خواجہ محمد شعاع الدین سیالوی نے قرآن مجید شیخ محمد عبد الجلیل قریشی سے حفظ کیا۔ آپ نے مروجہ علوم دینیہ کی تحصیل مولانا محمد معظم الدین معظم آبادی سے حاصل کی۔

بیعت و خلافت ترمیم

خواجہ محمد شعاع الدین سیالوی نے اپنے والد ماجد خواجہ شمس العارفین سیالوی کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ آپ نے اپنے والد ماجد کی صحبت میں مدارج سلوک کی منازل کی طے کر کے اجازت خلافت حاصل کی۔

اوصاف ترمیم

خواجہ محمد شعاع سیالوی بے حد لطيف الاحساس تھے۔ آپ کے تمام حواس زبردست قوی تھے۔ قوت شامہ باصرہ ذائقہ اور سامعہ انتہائی درجہ کی قوی تھیں۔ آپ کے لطیف الاحساس کے چند واقعات درج ذیل ہیں۔

  1. کھیتوں کی طرف سے ہوا چلتی تو بعض اقسام کے پھولوں اور پودوں کی بو سے انھیں گھر کے اندر رہتے ہوئے بھی زکام کی شکایت ہو جاتی۔
  2. ایک بار بیمار ہو گئے تھے اور دوا کی تیاری کے لیے کچھ دور بادام توڑے جانے لگے۔ کوئی کڑوا نکلتا تو بو پاکر وہیں سے فرما دیے کہ کڑوا ہے الگ کر دو۔
  3. کوئی دس کوس کے فاصلہ پر ایک قصبہ میں شادی کی تقریب پر نقارے بج رہے تھے۔ یہیں سے جانے لگے کہ اب فلاں گت بج رہی ہے۔ ثانی لاثانی سیالوی نے سوار دوڑا کر پتہ کروایا تو جو گتیں آپ نے بتائی تھیں نقارچیوں نے ان کی تصدیق کی۔
  4. رات کو گھر کے اندر کانوں میں روئی ڈال کر سوتے کہ مسجد اور حجروں میں درویشوں کے وظائف اور ذکر کا شور کچھ دیر کے لیے بھی سونے نہیں دیتے۔
  5. ساہی وال کے ٹھٹیرے رات کو برتن بناتے اور تانبا وغیرہ کوٹتے تو وہ آواز آپ سنتے بلکہ ایک بار میاں احمد الدين لانگری کو فرمایا کہ ساہی وال جا کر ٹھٹیروں سے کہو کہ رات کی مجھ سے مزدوری لے لیا کریں اور کام رات کو چھوڑ دیں کیونکہ مجھے نیند نہیں آتی۔ میاں احمد الدين لانگری نے انھیں جاکر کہا کہ صاحبزادہ صاحب فرماتے ہیں دو گنا کام کیا کرو کیونکہ مجھے بہت پسند آیا ہے اور لذت آتی ہے حالانکہ لانگری نے آزمائش کے لیے کہا۔ دوسری رات دگنی آواز سن کر لانگری کو جاکر جگایا اور فرمایا اوگنجو او گنجوتو نے منع نہیں کیا تھا؟ وہ تو زیادہ کام کر رہے ہیں، پہلے سے دگنا ہے۔
  6. صاحبزادہ عبد الخالق سیالوی کہتے ہے کہ ہمیں خواجہ محمد شعاع الدین سیالوی فرماتے کہ بازار سے بادام لاو اور میرے سامنے توڑ کر کھاؤ۔ ہم بادام ان کے سامنے توڑتے۔ ایک دو کرم کا فاصلہ ہوتا۔ جب مغز نکلتا تو کڑوے مغز کی نسبت فرماتے کہ کڑوا ہے پھینک دو۔ چنانچہ وہ واقعی کڑوا ہوتا۔ حالانکہ دور بیٹھے ہوئے بذریعہ ہوا معلوم فرما لیتے تھے۔

وصال و مزار ترمیم

خواجہ محمد شعاع الدین سیالوی نے 2 شوال المکرم 1322ھ بمطابق 10 دسمبر 1904ء میں سیال شریف میں وفات پائی۔ آپ کی تدفین سیال شریف میں کی گئی۔

مزار کی درستی ترمیم

حضرت شیخ الاسلام سیالوی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ دریا میں طغیانی آئی اور پانی سیال شریف آ گیا۔ محل شریف میں مزارات کی مشرقی جانب خراب ہو گئی ۔ تمام مزارات سے مشرق والی مزار کے ساتھ مغربی مزار خواجہ شعاع الدین سیالوی کا ہے۔ اس مزار شریف کو خود میں نے درست کرایا۔ خواجہ حافظ محمد شعاع الدین سیالوی کی زیارت کی۔ جسم بالکل مکمل اسی طرح کفن والی چادر بدن پر تنی ہوئی تھی۔ کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی تھی۔ مزار شریف سے کچھ مٹی غبار کی مانند چادر پر گری ہوئی تھی۔ چہرہ نظر نہ آیا کیونکہ ڈھانپا ہوا تھا۔ البتہ ریش کی زیارت میں نے کی ہے۔ حالانکہ اس وقت وصال کو تقریبا پچاسی سال گذر چکے تھے۔

اولاد ترمیم

خواجہ محمد شماع الدی سیالوی کو اللہ تعالی نے پانچ بیٹوں سے نوازا جن کے نام درج ذیل ہیں۔

  1. صاحبزادہ عبد الحمید سیالوی
  2. صاحبزادہ عبد الجلیل سیالوی
  3. صاحبزادہ عبد القادر سیالوی
  4. صاحبزادہ عبد الخالق سیالوی
  5. صاحبزادہ عبد الرحمن سیالوی [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 87 تا 90