محمد علی سد پارہ
اسکردو سے تعلق رکھنے والے محمد علی سدپارہ 2 فروری 1976ء کو پیدا ہوئے، انھوں نے 8 ہزار 485 میٹر بلند چوٹی ماکالو کو 24 مئی کو سر کر لیا ، جو دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی ہے’۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی مدد سے محمد علی سدپارہ نے اس چوٹی کو سر کیا جس کے ساتھ ہی وہ پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے، جس نے 8 ہزار میٹر سے اونچی سات چوٹیوں کو سر کر لیا، محمد علی سدپارہ ایک اچھے کوہ پیما ہونے کے ساتھ ایک اچھے فٹ بال کھلاڑی بھی تھے اپ اپنے کالج کے زمانے میں اپنے کالج کی نماٸندگی گلگت بلتستان سطح پر کر چکے تھے اور ایک بہت اچھے فٹ بال کھیلاڑی کے طور پر پورے گلگت بلتستان میں جانے پہچانے جاتے تھے کھیل کے میدان کے علاہ اپ مزہبی اور دینی امور میں بھی کافی پیش پیش تھے اپ ایک بہترین ثنا خوان تھے
وفات
ترمیمکے ٹو سر کرنے کے سلسلے میں دیگر کوہ پیماؤں کے ساتھ برف باری کے دوران 5 فروری2021ء کو لاپتہ ہو گئے، پاکستان آرمی نے تلاش جاری رکھی مگر نہ ملے بالآخر محمد علی سد پارہ کو 18 فروری 2021ء کو مردہ قرار دے دیا گیا، تاہم 26 جولائی 2021ء کو ان کی نعش بٹلنیق کے مقام سے کے تھوڑا نیچے راسی پر جمی ہوٸی ملی ان کے فرزند ساجد علی سدپارہ نے اپنے والد کے جسد خاکی کو کے ٹو کے دامن میں اپنے ہاتھوں سے سپرد خاک کیا ان کی موت کی وجہ کے ٹو سر کر کے واپس اترتے وقت اچانک ٹمپریچر کے غیر معمولی طور پر حد سے بڑھ جانے کی وجہ سے جم جانے کی وجہ سے ہوٸی یاد رہے جب ساجد سدپارہ اپنے والد کے جسد خاکی تک پہنچے تب ان کا جسد خاکی اسی طرح رسی پر لٹکی ہوٸی تھی