محمد ابراہیم زین الدین ابو غزالی Mohammad Ebrahim Zainuddin Ghazaliانگریزی:(پیدائش: 12 ستمبر 1932ء بمبئی (اب ممبئی)، مہاراشٹر، ہندوستان) | (وفات: 10 فروری 2020ء کراچی، پاکستان) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے[1] جو ایم زیڈای غزالی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 2 ٹیسٹ میچ کھیلے تھے آف سپنر آل رائونڈر تھے جب پاکستان نے 1954ء میں انگلستان کا دورہ کیا تھا تو انھیں ٹیست میچ کھیلنے کا موقع ملا وہ سیدھے ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے اور سیدھے ہاتھ سے آف بریک کرنے والے بائولر تھے۔

محمد ابراہیم زین الدین ابو غزالی ٹیسٹ کیپ نمبر 18
فائل:MEZ Ghazali 1954.jpg
محمد غزالی غزالی 1954ء میں
ذاتی معلومات
پیدائش15 جون 1924(1924-06-15)
بمبئی، برطانوی ہندوستان
(اب ممبئی، مہاراشٹرا، انڈیا)
وفات26 اپریل 2003(2003-40-26) (عمر  78 سال)
کراچی، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا آف بریک باؤلر
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 18)1 جولائی 1954  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ٹیسٹ22 جولائی 1954  بمقابلہ  انگلینڈ
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1942/43–1946/47مہاراشٹر
1953/54–1955/56کمبائنڈ سروسز
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 2 47
رنز بنائے 32 1701
بیٹنگ اوسط 8.00 27.43
100s/50s 0/0 2/7
ٹاپ اسکور 18 160
گیندیں کرائیں 48 5065
وکٹ 0 61
بولنگ اوسط 34.27
اننگز میں 5 وکٹ 2
میچ میں 10 وکٹ 0
بہترین بولنگ 5/28
کیچ/سٹمپ 0/– 17/–
ماخذ: کرک انفو، 10 اکتوبر 2022

ابتدائی زمانہ

ترمیم

ابراہیم غزالی 15 جون 1924ء کو بمبئی (اب ممبئی) میں مہاراشٹر صوبے (اس وقت برٹش انڈیا) میں پیدا ہوئے تھے اور آزادی سے قبل انھوں نے مہاراشٹر سٹیٹ کی طرف سے کرکٹ شروع کی تھی۔ان کی پیدائش اردو سپیکنگ مسلمان فیملی میں ہوئی تھی اور یہ فیملی 1947ء میں آزادی کے بعد پاکستان شفٹ ہو گئی تھی۔انھوں نے پاکستان،مہاراشٹر،مسلم اور پاکستان سروسز کی طرف سے کرکٹ کھیلی۔ایم زیڈ غزالی فیروز خان کے داماد تھے جنھوں نے 1926ء کے اولمپکس مقابلوں میں بھارتی ہاکی ٹیم کی طرف سے سونے کا تمغا جیتا تھا جبکہ اسی فیروز خان کے بیٹے فاروق فیروز خان ایک وقت میں پاکستان ایئر فورس میں چیئرمین جوائنٹ چیف سٹاف کمیٹی رہ چکے ہیں۔ وہ بعد میں پاکستانی کرکٹ میں آنے والے کرکٹ کھلاڑی اعجاز فقیہ کے بھی عزیز بنے کیونکہ ایم زیڈ غزالی کی بہن اعجاز فقیہ کی خوشدامن تھیں۔ایم زیڈ غزالی بھی پاکستان ایئرفورس کے ساتھ وابستہ رہے اور ونگ کمانڈر کے عہدے تک پہنچے۔

ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز

ترمیم

1954ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلستان میں ایم زیڈ غزالی نے ٹرنٹ برج کے پہلے ٹیسٹ میں 18 اور 14 رنز بنائے لیکن اولڈ ٹریفوڈ کے دوسرے ٹیسٹ میں انھوں نے دو گھنٹے کے اندر ہی پیئر (دونوں اننگز میں صفر حاصل کیا) اور ایک منفرد مقام بنا لیا جو کسی کھلاڑی نے اتنے کم وقت میں پیئر حاصل کیا ہو تاہم انھوں نے اس دورے میں اول درجہ میچز شامل کرکے 601 رنز سکور کیے۔ 28.61 کی اوسط سے یہ رنز بنانے کے علاوہ انھوں نے 39.64 کی اوسط سے 17 وکٹ بھی حاصل کیے۔ محض ایک سال قبل وہ ایگلٹس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے انگلینڈ کا دورہ کیا تھا۔ان کا اول درجہ کرکٹ میں سب سے زیادہ سکور 160 تھا جو انھوں نے پاکستان سروسز کے لیے 1953-54ء میں کراچی کے مقام پر بنایا تھا اور ان کی بہترین بائولنگ 28 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کرنا تھا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد

ترمیم

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے منتظم کے طور پر اپنا کردار نبھایا۔ 1972-73ء میں انھیں آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کا منیجر مقرر کیا گیا تھا۔وہ اس وقت پاکستان ایئرفورس کے ساتھ وابستہ تھے۔

اعداد و شمار

ترمیم

ایم زیڈ غزالی نے 2 ٹیسٹ میچز کی 4 اننگز میں 32 رنز بنائے جس میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 18 تھا۔ انھوں نے 47 فرسٹ کلاس میچز کی 70 اننگز میں 8 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1701 رنز سکور کیے جس میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 160 تھا جبکہ اوسط 27.43 تھی۔ 2 سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں بھی اس میں شامل تھیں جو اول درجہ میں 17 کیچز بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ تھے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اگرچہ وہ کوئی بھی وکٹ حاصل نہ کرسکے تاہم وہ اول درجہ کرکٹ میں 34.27 کی اوسط سے 61 وکٹ بھی ان کے کھاتے میں ہیں۔ 28 رنز کے عوض 5 وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی تھی [2]

وفات

ترمیم

ایم زیڈ غزالی 26 اپریل 2003ء میں 78 سال 315 دن کی عمر میں کراچی کے مقام پر اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم