غازی حاجی محمد مانک محمد مانک کرونڈی ضلع فیض گنج سندھ کے رہنے والے ہیں جو موضع اکری سے 3،4 میل کے فاصلے ہے

واقعہ ترمیم

اسی بستی کرونڈی میں ایک قادیانی مبلغ عبد الحق کا دعویٰ تھا کہ وہ مرزا قادیانی کا جانشین نبی ہے۔ اس کی انگوٹھی پر’’عبد الحق نبی اللہ‘‘ نقش تھا۔ 1966ء میں ایک دفعہ اس نے ایک مناظرے میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں نہایت بدترین توہین کی لوگوں نے اس پر حملہ کیا تو وہ بھاگ گیا حاجی محمد مانک علاقے سے باہر بلوچستان میں تھا۔ واپس آیا تو والدہ نے روتے ہوئے کہا: ’’بیٹا میں تمھیں دودھ معاف نہ کروں گی کہ تمھارے ہوتے ہوئے ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمارے ملجا و ماویٰ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گالیاں بکتے ہیں۔‘‘ ان کے استفسار پر بوڑھی ماں نے پورا واقعہ کہہ سنایا۔ آپ آٹھویں حج کی تیاری میں مصروف تھے۔ یہ دردناک حادثہ سن کر حج کا ارادہ منسوخ کر دیا۔ چنانچہ اس گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعاقب کیا اور روزہ کی حالت میں بڑی جدوجہد کے بعد اسے پکڑا اور قتل کیا۔ پھر اس کے منہ سے اس کی ناپاک زبان نکال کر ٹکڑے ٹکڑے کی اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی گستاخی کرنے والوں کا حاجی مانک ہمیشہ یہی انجام کرتا رہے گا۔
آپ کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔ پولیس افسر کی بیوی بڑی عبادت گزار تھی۔ نصف شب کے قریب موصوفہ سو رہی تھیں خواب میں رسولِ پاک نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تشریف لائے۔ آپ نے فرمایا کہ حوالات میں ہمارا ایک مہمان آیا ہوا ہے، اس کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھنا۔
اس ایمان پرور واقعہ کے بعد پولیس کے رویہ میں نمایاں تبدیلی رونما ہو گئی۔ جب تفتیش کا مرحلہ ختم ہو چکا تو افسرانِ بالا کی ہدایت پر حاجی محمد مانک کو ڈسٹرکٹ جیل خیرپور میں بھیج دیا گیا۔ جیل سے ملحقہ ایک سید گھرانے کی ایک سیدانی کو سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ نے فرمایا ’’بیٹی! جیل میں آج شام سے ہماری عصمت و ناموس کا ایک نگہبان محبوس ہے، لوگ اسے حاجی مانک کے نام سے جانتے ہیں، اسے کھانے وغیرہ کی تکلیف نہ ہونے دینا۔‘‘
قانونی تقاضے پورے ہو چکے تھے۔ اب حسب ضابطہ مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔ آپ بالآخر مقدمے سے بری ہوئے۔ 2 اکتوبر 1983ء بروز ہفتہ چار بجے شام کے قریب آپ کا وصال ہوا۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. شہیدان ناموس رسالت ،محمد متین خالد۔ صفحہ143
  2. غازی حاجی محمد مانکؒ