مولانا محمد نعیم کاموی بہت بڑے عالم فاضل، مدرس،فقیہ اورسلسلہ چشتیہ قادریہ سہروردیہ کے عظیم بزرگ ہیں۔

محمد نعیم کاموی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1620ء (عمر 403–404 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نسبت کاموی

ترمیم

مولانا محمد نعیم کاموی گلیم پور جو توابع کامہ مہمند سے تعلق رکھتے ہیں اسی وجہ سے کاموی نسبت رکھتے ہیں یہ علاقہ مہمندمیں موجود ہے۔ اسے محمود کامہ سے پکارا جاتا ہے یہ مضافات جلال آباد صوبہ ننگر ہار افغانستان میں ہے یہ دریائے کنڑکے کنارے واقع ہے

ولادت

ترمیم

محمد نعیم کاموی کی ولادت 13 رجب المرجب بروز جمعرات 1029ھ بمطابق 14 جون 1620ء میں ہوئی۔ خاندانی طور پر سادات علوی سے تعلق رکھتے تھے

حصول علم

ترمیم

آپ نے مروجہ ظاہری علوم فارسی ،عربی ،صرف ،نحو ،منطق ، فقہ اور قرآن و حدیث کی تعلیم کابل، جلال آباد اور پشاور کے علماء سے حاصل کی

بیعت و خلات

ترمیم

جب محمد نعیم کاموی کی عمر 40 سال ہوئی تو 1069ھ کو شیخ مامون یوسفزئی شیخ مامون شاہ منصوری سے بیعت کی اور خرقہ خلافت بھی عطا ہوا۔ اس کے علاوہ سید عبد اللہ الحسینی المعروف حاجی بہادر کوہاٹی اور شیخ سعدی بلخاری لاہوری سے بھی خلافت حاصل تھی ۔

خلفاء

ترمیم

آپ کے خلفاء میں شیخ محمد شاہ الحسین السدھومی ، شیخ جنید بشاوری ،شیخ حامد لاہوریاور سید عبد الحلیم اثر افغانی مشہور ہیں۔

وفات

ترمیم

محمد نعیم کاموی کی وفات 12 جمادی الثانی بروز جمعرات 1121ھ بمطابق 19 اگست 1709ء میں ہوئی اور ان کا مزار کامہ پہاڑ کے دامن میں واقع ہے جو مرجع عوام و خواص ہے۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ اولیاء،ابو الاسفارعلی محمد بلخی،صفحہ251 ،نورانی کتب خانہ قصہ خوانی بازار پشاور
  2. احوال العارفین،ص 48،حافظ غلام فرید ،نذیر سنز پبلشر اردو بازار لاہور