علامہ پیر محمد ہاشم جان سر ہندی نقشبندی اکابر صوفیا میں شمار ہوتے ہیں

محمد ہاشم جان سرہندی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش ضلع ٹنڈو محمد خان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 ستمبر 1975ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوئٹہ ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنفی
والد محمد حسن جان سرہندی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی ،  مصنف ،  حکیم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  تصوف   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

پیر محمد ہاشم بن شیخ طریقت قاطع نجدیت خواجہ محمد حسن جان سر ہندی 1322ھ کو ٹنڈو سائینداد ( تحصیل ٹنڈو محمد خان ضلع حیدرآباد ) میں تولد ہوئے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

ابتدائی تعلیم ٹنڈو سائینداد میں حاصل کی ۔ حفظ قرآن اور مہارت تجوید کے لیے حافظ احمد قادری کی خدمات حاصل کی گئی ۔ تیرہ سال کی عمر میں ’’حفظ قرآن ‘‘ کی سعادت حاصل کی اور حسن قراٗت میں نمایاں مقام پر فائزہوئے ۔ بقول حکیم عبد العزیز سر ہندی ، اسد ملت علامہ سید اسد اللہ شاہ فدا ٹکھڑ والے نے ’’حافظ ہاشم ‘‘ سے حفظ قرآن کا مادہ تاریخ ( 1335ھ) نکالا حافظ قرآن ہونے کے بعد عربی فارسی کی مزید تعلیم ٹنڈو سائینداد میں والد ماجد کی زیر نگرانی حاصل کی ۔ اس کے بعد والد ماجد نے اعلیٰ تعلیم کے لیے اجمیر شریف ( بھارت ) بھیج دیا جہاں آپ نے علامۃ الہند مولانا معین الدین اجمیری کے ’’دار العلوم معینیہ عثمانیہ ‘‘ سے درس نظامی کی تحصیل اور سند حاصل کی ۔ [1]

موصوف خیر آباد کے علمی خانوادہ کے ’’ارکان اربعہ ‘‘یا ’’اسطوانات اربعہ ‘‘ میں سے رابع تھے۔ امام الہند علامہ فضل حق خیر آبادی قدس سرہ کے شاگرد ارشد و فرزند ار جمند علامہ عبد الحق خیر آبادی اور ان کے شاگرد رشید حکیم الامت علامہ سید برکات احمد ٹونکی اور ان کے فیض شاگرد علامہ معین الدین اجمیری تھے۔ مذکورہ ’’علما اربعہ ‘‘ میں سے ہر ایک اپنے اپنے وقت میں علوم عقلیہ و نقلیہ میں ہندوستان کے افق پر ہزاروں علما کی موجودگی میں بدور بازغہ کی طرح چمک رہا تھا۔

حکمت و طب

ترمیم

درس نظامی سے فراغت کے بعد آپ نے مولانا اجمیری کے بھا ئی شفاء الملک حکیم نظامی الدین سے فن طب و طریق علاج میں سند حاصل کی۔

بیعت

ترمیم

اپنے والد محترم خواجہ محمد حسن جان سرہندی سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت تھے اور محمد یعقوب بھو پالی مجددی سر ہندی کی صحبت اختیا ر کی اور قبلہ محمد صادق مجددی سر ہندی کابلی مہاجر مدنی ؒ سے سلوک طے کیا ۔

شادی و اولاد

ترمیم

آپ نے طالب علمی کے زمانہ مین تقریباً 22سال کی عمر میں ٹنڈو سائینداد میں شادی کی تھی۔ آپ نے دو شادیاں کی آپ کی پہلی شادی آپ کے والد کی بھانجی یعنی عبد القدوس عرف شیرین جان کی دوسری صاحبزادی سے ہوئی ان کے بطن سے تین فرزند پیدا ہوئے( 1) فضل اللہ (2) محمد زبیر (3) محمد عابد ۔ دوسری شادی آپ نے کوئٹہ میں کی جس سے آپ کو ایک صاحبزادہ حامد جان اور ایک صاحبزادی تولد ہوئیں ۔ [2]

تصنیف و تالیف

ترمیم

آپ تقریر و تحریر کے شہسوار تھے، سندھی ، عربی ، فارسی ، اردو اور پشتو زبانوں پر دسترس رکھتے تھے۔

  • 1۔ العقائد الصحیحہ فی تردید الوھابیہ ۔ اپنے والد صاحب کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ کیا۔ طبع اول الفقیہ پرٹنگ پریس امر تسر ہند 1360ھ؍ 1941ء
  • 2۔ طریق النجات ۔ یہ بھی آپ کے والد گرامی قدر کی تصوف کے موضوع پر عربی تصنیف ہے جس کا آپ نے سلیس اردو ترجمہ کیا۔ اس کتاب کے شیخ حسین حلمی کے زیر اہتمام استنبول ( ترکی) سے 1978ء کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں ۔
  • 3۔ رسالۃ التنویر فی بیان مسئلہ التقدیر ۔ یہ بھی والد ماجد کا عربی رسالہ ہے جس کا آپ نے اردو ترجمہ کیا اور طریق النجات کے آخر میں شامل ہے۔
  • 4۔ اذکار معصومیہ ۔ خواجہ محمد معصوم سر ہندی کی کتاب کا سندھی میں ترجمہ کیا۔
  • 5۔ عمدۃ المقامات پر بزبان فارسی مقدمہ تحریر فرمایا۔ یہ کتاب لاہور سے شائع ہوئی۔
  • 6۔ معین المنطق ۔ آپ کے استاد محترم علامہ معین الدین اجمیری نے اپنی اسیری کے زمانے میں قطبی پراردو میں شرح لکھی تھی ۔ اس کے کچھ اسباق مولانا نے اپنے شاگرد ہاشم جان کو قیدفرنگ سے لکھ کر بھیجے تھے۔ یہ شرح تصورات کا حصہ ہے جسے ہاشم جان نے کراچی سے 45 سال کے بعد معین المنطق کے نام سے مرتب کر کے غالبا 1965ء میں شائع کیا تھا اور مولانا نے اسے پسند فرمایا تھا۔
  • 7۔ زیارت فیض بشارت سرور عالم ﷺ ۔ آپ کی یاد گار تصنیف ہے۔
  • 8۔ جی ایم سید کمیونیسٹ کے باطل نظریات کے خلاف ایک رسالہ تحریر کیا جو سندھی اور اردو میں تقریباً ایک لاکھ کی تعداد میں شائع کیا۔

عادات و خصائل

ترمیم

آپ کی تقریر عالمانہ وفاضلانہ ہوا کرتی تھی ایک بار لاڑکانہ شہر مین سفید مسجد علی گوہر آباد میں سورہ کوثر پر تین گھنٹہ تقریر فرمائی۔ ہمیشہ تبلیغ ووعظ کا فریضہ فی سبیل اللہ ادا کیا۔ تحریک پاکستان کا غلغلہ بلند ہوا تو آپ مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور اپنی تمام تر قوتوں کو مسلم لیگ کے لیے وقف کر دیا۔ کمیونسٹ بلاک اورسوشلزم کے خلاف تحریر و تقریر کے ذریعہ مقابلہ کیا اور عوام الناس کو ان کے فریب و مکر سے بچانے کی سعی کی۔ آپ کے متبسم اور پر نور چہرہ دیکھ کر خدایا د آجاتا تھا، شخصی دجاہت ، بے مثال حافظہ ، وضعداری ، صاف گوئی غرض بہت سی خوبیاں آپ میں بدرجہ اتم موجود تھیں ۔ گوٹھ سائینداد، نارتھ ناظم آباد کراچی اور شابو کلہ ( کوئٹہ ) میں اکثر قیام کرتے تھے اور تینوں مقامات پر کتابوں کا ذخیرہ جمع کرایا تھا جو آپ کے شوق مطالعہ و کتب بینی کا مظہر ہے۔

لباس

ترمیم

خوراک اور جائے رہائش امیر ا نہ تھی اور اضع قطع اور نشست و برخاست فقیر انہ تھی ۔ آپ کے وجود میں امیری اور فقیری آپس میں ہم آغوش نظر آتی تھی جو امیری و فقیری کا حسین امتزاج کا درجہ رکھتے تھے۔

وصال

ترمیم

محمد ہاشم جان سر ہندی 21، رمضان المبارک 1395ھ بمطابق 28، ستمبر 1975ء کو 72 سال کی عمر میں شابو کلہ نزد کوئٹہ میں انتقال کیا۔ آخری آرامگاہ خاندانی قبرستان مقبرہ شریف خواجہ عبد الرحمن سر ہندی کوہ گنجہ ( ضلع حیدرآباد سندھ ) کے باہر بر آمدہ میں جنوب کی جانب سے واقع ہے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم
  • اکابر تحریک پاکستان
  • تذکرہ مشائخ نقشبندیہ
  • طریق النجات
  • سندھ کے دو مسلک
  • تذکرہ علمائے سندھ

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ علمائے سندھ ص 169
  2. صوفیائے نقشبند ص 160
  3. صاحبزادہ سید محمد زین العابدین شاہ راشدی، انوار علمائے اہلسنت سندھ، صفحہ 822، زاویہ پبلشرز، دربار مارکیٹ، لاہور۔ 2006ء