مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ


مدرسہ عربیہ مظہر العلوم کراچی کے ایک ممتاز عالم دین مولانا عبداﷲ بن الشیخ عبد الکریم نے 1884ء میں قائم کیا تھا۔ یہ کراچی میں ایک قدیم علاقہ کھڈہ (جو پہلے کلاچی کہلاتا تھا اور یہی پھر کراچی کے نام سے مشہور ہوا) میں موجود شاہ ولی اﷲ روڈ پر واقع ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی 40 شاخیں آزادی سے پہلے مشہور تھیں ان میں ایک یہ مدرسہ بھی ہے۔ مولانا عبداﷲ کے بعد ان کے صاحبزادے مولانا محمد صادق نے اس کا اہتمام سنبھالا۔ مولانا کا شمار تحریک آزادی کے سرگرم کارکنوں اور پاکستان کے نامور سیاسی علما میں ہوتا ہے آپ کے انتقال کے بعد آپ کے صاحبزادے مولانا محمد اسماعیل صاحب آپ کے جانشین مقرر ہوئے۔[1]

مذکورہ مدرسے میں تعلیم وتدریس کے ساتھ ساتھ ’’افتاء‘‘ و’’قضاء‘‘ کے شعبے بھی فعال رہے ہیں ۔ اسی طرح ایک شعبہ ’’تبلیغ‘‘ بھی اپنی خدمات سر انجام دیتا رہا جو دراصل اس زمانے میں قائم کیا گیا تھا، جب ہندؤوں کے جانب سے مسلمانوں کو ہندو بنانے کے لیے شدھی اور سنگھٹن کی تحریکیں شروع کی گئی تھیں۔ اس مدرسہ کا نظم ونسق شروع ہی سے ایک کمیٹی چلاتی ہے۔ جس کا دستوری نام ’’ ایسوسی ایشن مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ کراچی‘‘ ہے۔

اس ادارے کا امتیازی وصف اس کا کتب خانہ ہے۔ جس میں مختلف علوم وفنون پر تقریباً چھ ہزار سے زائد قیمتی نایاب عربی، فارسی، اردو، سندھی اور گجراتی کتابیں موجود ہیں۔ قلمی نسخوں کی خاصی تعداد موجود ہے۔ اس کا دارالمطالعہ مولانا محمد صادق صاحب کے نام سے منسوب ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سندھ کا 'سیکیولر' مدرسہ"۔ BBC News اردو۔ 19 اپریل، 2010